06 اکتوبر ، 2023
ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سپرا نے سینیٹر افنان اللہ کو ٹی وی پروگرام میں تشدد کا نشانہ بنانے سے متعلق کیس میں وکیل شیر افضل مروت کی درخواست ضمانت کنفرم کر دی۔
عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کے خلاف نجی چینل پر سینیٹر افنان اللہ سے مار کٹائی کرنے سے متعلق کیس کی سماعت ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں ہوئی۔
وکیل صفائی عادل قاضی نے کہا کہ سینیٹر افنان اللہ نے شیر افضل مروت کے خلاف پہلے الگ درخواست دی، بعد ازاں دوسری درخواست پر مقدمہ درج ہوا، دوسری درخواست میں دھمکی دینے کی دفعات کو بھی شامل کر دیا گیا، ٹوئٹس میں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ انھوں نے شیر افضل مروت کو پیٹا ہے۔
وکیل عادل قاضی نے مزید کہا کہ شیر افضل مروت سے کسی قسم کی برآمدگی نہیں کی گئی، شیر افضل مروت ذیابیطس کے مریض ہیں، جس پر جج نے کہا کہ شیر افضل ذیابیطس کے مریض ہیں تو پروگراموں میں جانے کی بجائے علاج کروائیں۔
مدعی وکیل آدم خان نے کہا کہ شیر افضل مروت نے ویڈیو میں تسلیم کیا کہ انھوں نے افنان اللہ کو مارا، لڑائی کے بعد افنان اللہ کو جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی، عدالت اس بات کو بھی ذہن میں رکھے کہ کس نے پہلے مارا، سینیٹر افنان اللہ نے اندراج مقدمہ کروا کر قانون کا غلط استعمال نہیں کیا۔
وکیل آدم خان نے کہا کہ نیشنل ٹی وی چینل پر سینیٹر افنان اللہ کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس پر وکیل صفائی نے کہا شیر افضل مروت ذیابیطس کے مریض ہیں، جذبات میں وقوعہ پیش آیا۔
مدعی وکیل نے کہا شیر افضل مروت نے قسم کھائی کہ انہوں نے سینیٹر افنان اللہ کو بہت مارا۔
شیر افضل مروت نے دوران سماعت بار بار جج طاہر عباس سپرا سے مکالمہ کرنے کی کوشش کی اور کہا جج صاحب میری بھی سن لیں، جس پر جج نے کہا شیر افضل مروت مجھے سن لو آپ، آپ ہر جگہ پروگرام بناناشروع کر دیتے ہو، جج کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے لگ گئے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد کے ایڈیشنل سیشن جج طاہر عباس سِپرا نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد شیر افضل مروت کی ضمانت کنفرم کر دی۔