08 اکتوبر ، 2023
اسرائیلی وزیراعظم نے غزہ پر حملے کی دھمکی دیتے ہوئے فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کی وارننگ دیدی۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے کہا ہے کہ حماس سے بدلہ لیں گے، اسرائیل ہر جگہ بھرپور طاقت کا استعمال کرے گا۔
اسرائیلی وزیراعظم نےدھمکی دی کہ یہ جنگ طویل اور مشکل ہوگی، فلسطینی غزہ کو خالی کردیں۔
اسرائیلی اخبار کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پورے اسرائیل میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل میں جو ہفتے کو ہوا وہ کبھی نہیں ہوا تھا، یہ اسرائیلیوں پربہت مشکل دن گزرا ہے، یقینی بنایا جائے گا کہ ایسا اب کبھی نہ ہوسکے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نے تسلیم کیا کہ اس فتح کی قیمت برداشت کرنا آسان نہیں، یہ جنگ طویل اور سخت ہوگی مگر بدلہ لیں گے اور جنگ جیتیں گے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ جن اسرائیلیوں کو یرغمال بنایا گیا ہے ان کے تحفظ کی ذمہ دار حماس ہوگی، کسی کا بال بھی بیکا ہوا تو حساب لیا جائے گا۔
واضح رہے کہ ہفتے کی صبح غزہ سے اسرائیل پر 5000 راکٹ فائر کیے گئے جس کے بعد فلسطین اور اسرائیل میں جنگ چھڑ گئی، فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس کے اسرائیل پر زمین، سمندر اور فضا سے کیے گئے حملوں میں صیہونی فوجیوں سمیت 200 سے زائد اسرائیلی ہلاک، سینکڑوں زخمی اور درجنوں یرغمال بنالیے گئے۔
ادھر امریکا نے فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے حملوں کے خلاف اسرائیل کی حمایت اور دفاعی ضروریات پوری کرنے کا اعلان کردیا۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے رابطہ کیا اور کہا کہ امریکا اسرائیل کو تعاون کے لیے تمام مناسب ذرائع دینے کو تیار ہے۔ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری انتظامیہ کی حمایت مضبوط اور غیرمتزلزل ہے، اسرائیل کی صورتحال کا قریب سے جائزہ لے رہے ہیں اور اسرائیلی وزیراعظم سےرابطےمیں رہیں گے۔
دوسری جانب سعودی وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ فلسطین کی غیرمعمولی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں، فلسطین اسرائیل کشیدگی میں متعدد محاذوں پر تشدد کے واقعات ہوئے ہیں، فریقین سے تشدد فوری روکنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
سعودی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ فریقین شہریوں کے تحفظ کا خیال رکھیں اور تحمل سے کام لیں، سعودی عرب نے پہلے ہی فلسطینیوں کے خلاف اشتعال انگیز کارروائیوں کے تباہ کن نتائج سے خبردار کردیا تھا۔
سعودی وزارت خارجہ نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اپنی ذمہ داریاں نبھانے اور امن کیلئے دو ریاستی حل پرکام کرے، دو ریاستی حل ہی خطے میں سلامتی، امن اور شہریوں کی حفاظت کا ضامن ہے۔