12 اکتوبر ، 2023
اقوام متحدہ کے عالمی موسمیاتی ادارے (ڈبلیو ایم او) نے موسمیاتی تبدیلیوں کے ایک اور خطرناک اثر کا انکشاف کیا ہے۔
عالمی ادارے کی جانب سے جاری اسٹیٹ آف گلوبل واٹر ریسورسز رپورٹ میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث آبی چکر (تبخیر اور تکثیف کے ذریعے سطح زمین پر پانی کی گردش) کا توازن تیزی سے بگڑ رہا ہے۔
ڈبلیو ایم او کے سیکرٹری جنرل پروفیسر Petteri Taalas نے بتایا کہ 'ہم کچھ خطوں میں شدید بارشوں اور سیلاب کو دیکھ رہے ہیں اور کچھ حصوں میں زیادہ پانی بخارات بن کر اڑ رہا ہے، جس سے سطح خشک ہو رہی ہے اور خشک سالی شدت بڑھ گئی ہے'۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ہماری دنیا کے 50 فیصد سے زیادہ آبگیری علاقوں (وہ علاقے جہاں کا پانی بہہ کر کسی دریا میں جاتا ہے) میں دریائی پانی کی سطح میں کمی آئی ہے اور زیادہ تر حصے معمول سے زیادہ خشک ہو گئے ہیں، جس کی ایک مثال چین کا دریائے Yangtze ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ دوسری جانب کچھ خطے جیسے پاکستان میں گزشہ سال سیلاب کے باعث 17 سو سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔
ڈبلیو ایم او کا کہنا تھا کہ ہم ابھی دنیا کے تازہ پانی کے ذخائر کی حقیقی حالت کے بارے میں بہت کم جانتے ہیں۔
عالمی ادارے کی جانب سے پانی کی صورتحال کے حوالے پالیسیوں میں بنیادی تبدیلی کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
اقوام متحدہ کے مطابق ابھی دنیا بھر میں 3 ارب 60 کروڑ افراد کو ہر سال کم از کم ایک ماہ تک مناسب مقدار میں پانی کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔
اگر صورتحال بہتر نہیں ہوئی تو یہ تعداد 2050 تک 5 ارب سے زائد ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق گلیشیر اور برفانی سطح تیز ی سے پگھل رہی ہے جبکہ درجہ حرارت مسلسل بڑھ رہا ہے جس کے باعث آبی چکر متاثر ہوا ہے۔