05 ستمبر ، 2023
موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث پھیپھڑوں کے امراض جیسے دمہ سے متاثر افراد کے لیے خطرات بڑھ رہے ہیں۔
یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
جرنل European Respiratory میں شائع تحقیق میں بتایا گیا کہ پھیپھڑوں کے امراض جیسے دمہ اور chronic obstructive pulmonary disease (سی او پی ڈی) کے شکار افراد کو موسمیاتی تبدیلیوں سے سنگین خطرات کا سامنا ہو سکتا ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ہیٹ ویوز، جنگلات میں آتشزدگی اور سیلاب وغیرہ جیسے موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے دنیا بھر میں کروڑوں افراد کے لیے سانس لینا مشکل ہو سکتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہر فرد کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے مگر نظام تنفس کے امراض کے شکار مریضوں کو زیادہ مشکلات کا سامنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ جن افراد کو پہلے ہی سانس لینے میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، ان کی علامات موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث مزید بدتر ہو جائیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ فضائی آلودگی پہلے ہی پھیپھڑوں کو نقصان پہنچا رہی ہے اور اب موسمیاتی تبدیلیاں بھی نظام تنفس کے امراض کے شکار افراد کے لیے بڑا خطرہ بن گئی ہیں۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث درجہ حرارت بڑھ رہا ہے جبکہ ہیٹ ویوز، خشک سالی، جنگلات میں آتشزدگی اور دیگر شدید موسمیاتی اثرات کے باعث فضا میں نمی میں اضافہ ہو رہا ہے۔
خیال رہے کہ اس سال دنیا بھر میں درجہ حرارت میں اضافے کے نئے ریکارڈز دیکھنے میں آئے ہیں۔
محققین نے بتایا کہ لوگوں کو اس حوالے سے آگاہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ خود کو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی اثرات سے بچانے کے لیے اقدامات کر سکیں۔