14 اکتوبر ، 2023
مصر نے رفح بارڈر کے ذریعے امریکی شہریوں کے غزہ سے انخلا کی اجازت دینے سے انکار کردیا ہے۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر بمبای کا سلسلہ جاری ہے جس میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 2200 سے زیادہ ہوچکی ہے جب کہ ہزاروں افراد زخمی ہیں۔
2008 سے شدید ناکہ باندی کا شکار غزہ میں بجلی اور پانی کا سخت بحران ہے، زخمیوں کے باعث اسپتالوں پر شدید دباؤ ہے تاہم بجلی نہ ہونے کے باعث مشکلات بڑھتی جارہی ہیں۔
اقوام متحدہ نے غزہ میں پہلے سے تشویش ناک انسانی بحران کی صورت حال مزید بگڑنے سے خبردار کیا ہے اور کہا ہےکہ غزہ میں خطرناک حد تک خوراک کی قلت ہوگئی ہے، ادویات کا بھی سنگین بحران ہے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کو غزہ خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا گیا ہے اور نقل مکانی کرنے والوں پر بھی بمباری کی گئی ہے جن میں 70 فلسطینی شہید ہوئے ہیں۔
مصر کی رفح بارڈر کراسنگ وہ واحد جگہ ہے جو اسرائیل کے کنٹرول میں نہیں جب کہ اسرائیل نے زمینی، بحری اور فضائی تمام جگہوں سے غزہ کی کئی سالوں سے ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
حالیہ جنگ میں اسرائیل نے رفح بارڈر کے قریب بھی بمباری کی ہے جس کے بعد مصر جانے والی رفح بارڈر کراسنگ بھی بند ہوگئی ہے۔
انسانی حقوق کے گروپوں اور امدادی اداروں نے غزہ کی پٹی سے محفوظ راستےکھولنےکا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق مصر نے کہا ہے کہ جب تک امریکا امدادی سامان غزہ تک پہنچانے کے لیے راہداری نہیں کھلوائےگا، امریکا سمیت دیگر غیر ملکیوں کے لیے رفح بارڈر استعمال نہیں ہوگا۔
مصر نے رفح بارڈر سے غیر ملکیوں کے انخلا کے لیے غزہ کی امداد بحال کرنےکی شرط لگائی ہے۔
مصری میڈیا کا کہنا ہےکہ امریکی حکام نے آج رفح بارڈر سےامریکیوں کے غزہ سے انخلا کا بتایا تھا۔
مصری اخبار کے مطابق غزہ میں اس وقت امریکا اور دیگر ملکوں کے 500 سے زیادہ شہری موجود ہیں، ان میں اقوام متحدہ سمیت مختلف این جی اوز کے کارکن اور صحافی شامل ہیں۔
مصری حکام کا کہنا ہے مصر کی طرف سے رفح بارڈر مکمل آپریشنل ہے تاہم غزہ کی طرف والا حصہ اسرائیلی حملوں میں تباہ ہوچکا ہے