Time 24 اکتوبر ، 2023
کھیل

'اور لاؤ اوسط درجےکے لوگ'، شعیب اختر پھٹ پڑے

اب بھی کہوں گا کہ 1992 میں بھی یہی حالات تھے؟ شعیب اختر کی بھارتی میڈیا سے گفتگو /فوٹوفائل
اب بھی کہوں گا کہ 1992 میں بھی یہی حالات تھے؟ شعیب اختر کی بھارتی میڈیا سے گفتگو /فوٹوفائل

آئی سی سی کرکٹ ورلڈکپ میں افغانستان سے شکست پر سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ  اور  لاؤ اوسط درجے کے لوگ، پاکستان کرکٹ آج جس مقام پر کھڑی ہے وہ ان کی اپنی پسند کا نتیجہ ہے۔

 انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے شعیب اختر نے کرکٹ ٹیم اور منجمنٹ کو کھری کھری سنادی ، سابق فاسٹ بولر نے کہا کہ’ قومیں اچھے لوگوں کو مقام دیتی ہیں اور پھر یہی لوگ تاریخ بناتے ہیں انہیں لوگوں سے ادارے تشکیل پاتے ہیں، لوگ میری برانڈ بلڈنگ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں لیکن برانڈ بلڈنگ دراصل انسٹیٹیوشن بلڈنگ ہے، اسی سے برانڈ بنتے ہیں‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان کرکٹ آج جس مقام پر کھڑی ہے وہ ان کے اپنے انتخاب کا نتیجہ ہے جو گزشتہ دنوں منتخب کیے گئے‘۔

 دوسری جانب بھارتی میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے شعیب اختر نے ایک بار پھر پاکستان کو مشکل وقت میں سنبھلنے کی طرف اشارہ دے دیا اور مشورہ دیا کہ اگر چہ میں پہلے ہی کہہ چکا تھا کہ پاکستان ان ٹیموں سے شکست کھائے گا اور ورلڈکپ میں  اتنے رنز بنائے گا جس کا ریکارڈ بھی میرے پاس موجود  ہے، ایسا اس لیے تھا کیوں کہ مجھے پتا ہےکہ پاکستان ٹیم نے دل گردہ نہیں دکھانا اور  افغانستان سے  شکست سے بری شکست کوئی نہیں ہوسکتی لیکن اسے برداشت کرنا پڑے گا۔

شعیب اختر کا کہنا تھا کہ 1992 میں بھی یہی حالات تھے لیکن  اب یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا بابر اعظم عمران خان بن سکتا ہے؟ کیا شاہین شاہ وسیم اکرم، حارث رؤف ، عاقب جاوید اور شاداب ثقلین مشتاق بن سکتا ہے؟  اس  کیلئے ٹیم کو اکٹھا بیٹھنا پڑےگا، اگر یہ سوچ لیا تو ٹھیک ورنہ 8 نومبر کو فلائٹ لیکر واپس آنا پڑجائےگا۔ 

مزید خبریں :