31 اکتوبر ، 2023
سینئر صحافی یحییٰ حسینی نے انکشاف کیا ہے کہ ورلڈکپ سے قبل کھلاڑیوں اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے تنازعات سابق چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کپتان بابر اعظم کو چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کے گھر لے جاکر دورکروائے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’ آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ ‘ میں میزبان نے سوال کیا کہ ورلڈکپ میں پاکستان ٹیم کی بری پرفارمنس کے بعد جہاں کھلاڑیوں اور بورڈ پر تنقید ہورہی تھی وہیں بابر اعظم کی چیٹ لیک ہونے کے بعد اس تنقید کا رخ پی سی بی اور چیئرمین ذکا اشرف کی جانب مڑگیا ہے،کیا معاملہ ہے کہ ورلڈکپ کے ختم ہونے یا ٹیم کی واپسی تک انتظار کے بجائے ایسی چیزیں سامنے آرہی ہیں جو نہیں آنی چاہیے؟
اس کے جواب اسپورٹس اینکر یحییٰ حسینی نے بتایا کہ یہ بہت پرانی کہانی ہے جب ذکا اشرف پی سی بی کمیٹی کے سربراہ بنے تو انہیں کام نہیں کرنے دیا گیا، ان کے خلاف عدالت میں پٹیشن دائر کی گئی، مختصر طور پر آپ سے یہی شیئر کروں گا کہ ورلڈکپ میں جانے سے پہلے ہی کھلاڑیوں نے ذکا اشرف کو کہہ دیا تھا کہ ہم نہ ورلڈکپ میں اور نہ آئی سی سی کے کسی ایونٹ میں شریک ہوں گے اور نہ ہی آئی سی سی کا لوگو استعمال کریں گے اس دوران ایک عجیب وغریب سی صورتحال پید ارہی۔
یحییٰ حسینی کے مطابق اس کے بعد اطلاعات ملی ہیں کہ اس وقت کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے کہاکہ میں یہ معاملہ 48 گھنٹوں میں حل کروادوں گا جس پر انہیں کہا گیایہ معاملہ ڈائریکٹرنہیں حل کروا پارہے تو آپ کیسے کروائیں گے؟ اور پھر خبریں ہیں انضمام الحق کپتان بابر اعظم کو چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف کے گھر لے کر گئے اور پھر سارے معاملات خوش اسلوبی سے طے ہوگئے۔
سینئر صحافی یحییٰ حسینی نے مزید بتایا کہ 528 ملین روپے پی سی بی سینٹرل کنٹریکٹ کی مد میں رکھے گئے اور 3 سال کا کنٹریکٹ جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا وہ کنٹریکٹ کھلاڑیوں کے ساتھ کیا گیا، یہی نہیں اس کنٹریکٹ میں 220 اعشاریہ 3 ملین روپے آئی سی سی کے بھی شامل کیے گئے۔