31 اکتوبر ، 2023
غزہ میں اسرائیل نے وحشیانہ بمباری کے ساتھ ساتھ 9 اکتوبر سے ایندھن کی سپلائی بھی بند کر رکھی ہے، جس کے نتیجے میں طبی نظام مکمل منہدم ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان کے مطابق لوگوں کے لیے تمام تر کوششوں اور اسپتالوں کے لیے ایندھن کے ہر قطرے کی تلاش کے بعد اب ہم اپنے سفر کے اختتام پر پہنچ گئے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ اگر کوئی معجزہ نہیں ہوتا تو شفا اسپتال کا جنریٹر کل (یکم نومبر) کو بند ہو جائے گا۔
خیال رہے کہ شفا اسپتال غزہ کا سب سے بڑا اسپتال ہے جس میں سیکڑوں مریض زیر علاج ہیں جبکہ ہزاروں شہری اسرائیلی جارحیت سے بچنے کے لیے وہاں پناہ لیے ہوئے ہیں۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ ایندھن کے ختم ہونے سے انڈونیشین اسپتال کا جنریٹر بھی یکم نومبر کو بند ہو جائے گا۔
فلسطینی وزارت صحت نے مصر سے مطالبہ کیا کہ وہ رفح کراسنگ کے ذریعے غزہ میں ایندھن اور ادویات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
اس سے قبل فلسطینی وزارت صحت نے ایک بیان میں بتایا تھا کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں اور طبی مراکز کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ طبی ٹیموں کے خلاف جنگی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور 130 طبی ورکرز شہید ہو چکے ہیں۔
بیان کے مطابق اب تک 57 طبی مراکز کو اسرائیل نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا جن میں سے 32 مراکز ایندھن کی کمی یا تباہ ہونے کے باعث بند ہو چکے ہیں۔
غزہ کے ترک فرینڈ شپ کینسر اسپتال پر بھی اسرائیل کی جانب سے بمباری کی گئی جس کی و جہ سے اسپتال کا ایک حصہ تباہ ہوگیا اور کینسر کے شکار متعدد مریضوں کو اس وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔