31 اکتوبر ، 2023
اسرائیل کی جانب سے غزہ میں وحشیانہ حملوں کا سلسلہ جاری ہے، 7 اکتوبر سے جاری صیہونی جارحیت میں اب تک 3500 سے زائد بچے شہید ہوچکے ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہید بچوں میں ایک سال سےکم عمر کے 130 سے زیادہ بچے شامل ہیں، ایک سال کے 150 سے زیادہ بچے بھی شہدا میں شامل ہیں جب کہ 2 سال کے 158 سے زیادہ بچے شہید ہوئے ہیں۔
25 روز سے جاری اسرائیلی حملوں میں شہدا کی مجموعی تعداد 8 ہزار 500 سے زیادہ ہوگئی ہے اور 23 ہزار سے زیادہ زخمی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال یونیسیف کے مطابق غزہ میں اسرائیلی حملوں میں ہر 10 منٹ میں ایک بچہ شہید ہو رہا ہے۔
یونیسیف کے سربراہ کا کہنا ہے کہ غزہ میں مسلسل دم توڑتے بچوں کی صورت حال نے ہر شخص کو ہلا کر رکھ دیا ہے، غزہ میں روزانہ 420 سے زائد بچے شہید اور زخمی ہو رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ میں 940 بچے لاپتہ ہیں جن کے بارے میں خدشہ ہے کہ وہ اسرائیلی بمباری کے باعث ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
غزہ پر اسرائیلی بمباری میں اقوام متحدہ کے اب تک 64 امدادی کارکن ہلاک ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی گلوبل کمیونیکیشن سربراہ ملیسا فلیمنگ کا کہنا ہےکہ حالیہ تازہ ترین ہلاکت غزہ میں اقوام متحدہ کے سکیورٹی اور سیفٹی سربراہ سمیر کی ہوئی ہے جو اپنی اہلیہ اور 8 بچوں کے ساتھ اسرائیلی حملوں میں شہید ہوئے۔
ملیسا فلیمنگ کا کہنا ہےکہ کسی بھی تنازع میں اتنے کم وقت میں یہ اقوام متحدہ کے امدادی کارکنوں کی سب سے زیادہ اموات ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں اور طبی مراکز کو دانستہ طور پر نشانہ بنانےکا سلسلہ بھی جاری ہے۔
بیان میں بتایا گیا ہےکہ طبی ٹیموں کے خلاف جنگی خلاف ورزیوں کا سلسلہ جاری ہے اور 130 طبی ورکر شہید ہو چکے ہیں، اب تک 57 طبی مراکز کو اسرائیل نے جان بوجھ کر نشانہ بنایا جن میں سے 32 مراکز ایندھن کی کمی یا تباہ ہونے کے باعث بند ہو چکے ہیں۔
غزہ کے ترک فرینڈ شپ کینسر اسپتال پر بھی اسرائیل کی جانب سے بمباری کی گئی جس کی و جہ سے اسپتال کا ایک حصہ تباہ ہوگیا اور کینسر کے شکار متعدد مریضوں کو اس وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔