02 نومبر ، 2023
اسلام آباد: چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نےکہا ہےکہ ہرکوئی کہتا ہےکہ الیکشن شفاف ہوں لیکن دوسری جانب مداخلت بھی کی جاتی ہے۔
صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کا کہنا تھا کہ صدر سے ملنے سے انکار نہیں کیا اور نہ ملنےکا فیصلہ کمیشن کا تھا، سپریم کورٹ میں ہم نے 11 فروری کی تاریخ دی تھی، ہم نے تو صدر مملکت کو خط میں 11 فروری کی تاریخ دی تھی، متفقہ فیصلہ ہوا کہ 8 فروری کو عام انتخابات ہوں۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ پہلے بھی فروری میں الیکشن ہوتے رہے ہیں، سارے ادارے محترم ہیں لیکن الیکشن کمیشن اپنے مؤقف پر کھڑا ہے، خیبر پختونخوا اور پنجاب اسمبلی تحلیل ہوئی تو الیکشن کمیشن نےکہا کہ پورےملک میں انتخابات ایک ساتھ ہوں، ہر کوئی کہتا ہے الیکشن شفاف ہوں لیکن دوسری جانب مداخلت بھی کی جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر نےہمیں اچھے طریقے سے ویلکم کیا جس کی تصاویر آپ نے دیکھ لی ہوں گی، ہماری کوشش تھی کہ اتوار کا روز پولنگ کے لیے اچھا رہےگا، جب 4 لوگ مل کر بیٹھتے ہیں تو گنجائش نکل آتی ہے، انتخابات میں فوج ہماری مدد کرےگی۔
پولنگ ڈے اتوار کو کیوں نہ رکھنےکے سوال پر چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ چلیں اس بہانےاسکول کے بچوں کو ایک اور چھٹی مل جائےگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ نگران حکومت بنانا الیکشن کمیشن کا کام نہیں لیکن انہیں چیک کرنا ہمارا کام ہے۔
چیف الیکشن کمشنر کا کہنا تھا کہ کوئی شک نہیں چیئرمین پی ٹی آئی ملک کے مقبول لیڈر ہیں، وہ ملک کی ایک جماعت کے سربراہ ہیں،ان کو چاہیے تھا کہ تحمل سےکام لیتے۔
چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی دل سے عزت کرتا ہوں، خواہش تھی تمام سیاست دانوں کو ساتھ بٹھاتا، میں ماضی میں چیئرمین پی ٹی آئی کو آئیڈیلائز کرتا تھا، خواہش تھی چیئرمین پی ٹی آئی سیاسی ماحول میں تحمل پرمبنی کردار ادا کرتے، آئندہ عام انتخابات میں بلےکا نشان بیلٹ پیپر پر ہوگا۔