06 نومبر ، 2023
اسرائیل کی جانب سے غزہ کے سب سے بڑے طبی مرکز الشفا اسپتال کے سولر پینل سسٹم کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے جس کے باعث اسپتال میں توانائی حاصل کرنےکا واحد ذریعہ بھی تباہ ہوگیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق غزہ کے 33 میں سے 16 اسپتال اسرائیلی بمباری کے باعث بند ہوچکے ہیں جب کہ باقی اسپتالوں پر بھی شدید دباؤ ہے اور ایندھن کی شدید قلت کے باعث اسپتالوں میں انکیوبیٹرز اور دیگر طبی آلات چلانا مشکل ہو رہا ہے۔
اسرائیل کی جانب سے اسپتالوں کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنایا جارہا ہے، صیہونی فضائیہ غزہ میں موجود پانی کے کنووں اور بیکریوں کو بھی چن چن کر نشانہ بنا رہی ہے تاکہ غزہ کے باسیوں کی زندگی مزید اجیرن ہوجائے اور وہ غزہ کو خالی کردیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی طیاروں نے اسپتالوں سمیت 460 سے زائد مقامات کو نشانہ بنایا جن میں 300 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوگئے، 31 روز میں فلسطینی شہدا کی تعداد 10 ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
ایک ماہ میں غزہ میں تیسری بار ٹیلی فون اور انٹرنیٹ کی سہولیات معطل ہوگئی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارے یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور ورلڈ فوڈ پروگرام سمیت دیگر ادارے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کر رہے ہیں تاہم اسرائیل اور اس کے سرپرستوں کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی۔
غزہ میں اب تک اقوام متحدہ کے 88 اہلکار مارے جا چکے ہیں،کسی بھی تنازع میں اقوام متحدہ کا یہ سب سے بڑا جانی نقصان ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غزہ کے اسپتالوں میں زخمیوں اور بیماروں کے علاج کی سہولت نہیں رہی، اسرائیل کی جانب سے غزہ کے اسپتالوں سے متعلق جھوٹا پروپیگنڈا کیا جارہا ہے۔