16 نومبر ، 2023
اسرائیل نے 13 اکتوبر کو شمالی غزہ میں مقیم افراد کو جنوبی حصے میں منتقل ہونے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہاں انہیں تحفظ ملے گا۔
اب اسرائیلی فوج نے جنوبی غزہ پہنچنے والے فلسطینیوں کو کہا ہے کہ وہ وہاں سے بھی انخلا کر جائیں۔
اسرائیلی فوج کی جانب سے پمفلٹ گرا کر فلسطینیوں کو یہ انتباہ کیا گیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ زمینی کارروائی کا دائرہ وہاں تک پھیلایا جا رہا ہے۔
اس وقت جنوبی غزہ میں15 لاکھ سے زائد افراد موجود ہیں جبکہ وہاں روزانہ کی بنیاد پر فضائی بمباری بھی جاری ہے۔
زمینی کارروائی کا دائرہ وہاں تک پھیلانے سے انسانی بحران کے شکار لاکھوں افراد کے لیے صورتحال بدترین ہو جائے گی، جن کو پہلے ہی خوراک، پانی اور بجلی دستیاب نہیں۔
یہ واضح نہیں کہ اسرائیل نے ان افراد کو کہاں منتقل ہونے کی ہدایت کی ہے کیونکہ مصر اپنی سرحد کھولنے کے لیے تیار نہیں۔
البتہ الجزیرہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسرائیل نے خان یونس کے مشرقی حصے میں موجود افراد کو شہر کے مغربی حصے میں منتقل ہونے کا انتباہ کرتے ہوئے اسے محفوظ قرار دیا۔
حالانکہ غزہ میں کوئی بھی حصہ اسرائیلی بمباری سے محفوظ نہیں اور پوری پٹی کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
خیال رہے کہ غزہ پر اسرائیلی جارحیت کو 41 دن ہوچکے ہیں اور اب تک 11 ہزار 500 کے قریب افراد شہید ہوچکے ہیں جن میں بچے اور خواتین کی اکثریت ہے۔
27 سو سے زائد افراد گمشدہ ہیں اور ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ عمارات کے ملبے تلے دبے ہوئے ہیں۔
جنوبی غزہ سے انخلا کی رپورٹ اس وقت سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ نے بتایا تھا کہ جنوبی غزہ میں ایندھن کی قلت کے باعث پانی نایاب ہوگیا ہے۔
اقوام متحدہ کے فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے کام کرنے والے ادارے کے ڈائریکٹر ٹام وائٹ نے بتایا کہ ایندھن نہ ہونے کے باعث جنوبی غزہ میں 2 مرکزی واٹر پلانٹس اور 76 کنویں بند ہو چکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ایندھن نہ ہونے کے باعث پینے کے پانی کی قلت ہوگئی ہے جس سے ہیضہ کے کیسز میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
دوسری جانب فلسطینی وزارت صحت نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوجیوں نے غزہ کے سب سے بڑے الشفا اسپتال میں موجود عملے اور دیگر شہریوں کو انسانی ڈھال بنا لیا ہے۔
بیان میں بتایا گیا کہ الشفا اسپتال پر اسرائیلی فوج کی کارروائی دوسرے روز بھی جاری ہے۔