17 نومبر ، 2023
غزہ کے سب سے بڑے اسپتال الشفا اسپتال پر اسرائیلی افواج کی لگاتار کارروائیوں کے باعث ڈاکٹروں اور طبی عملے نے اسپتال میں زیر علاج مریضوں کی اموات میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
عرب ٹی وی سے بات کرتے ہوئے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلامیہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں سے الشفا اسپتال کا کنٹرول قابض افواج کے ہاتھ میں ہے، ہم مریضوں کی اموات کی شرح میں کمی کے منتظر ہیں تاہم ہر گزرتے لمحے کے ساتھ اسپتال میں داخل مریضوں کی اموات میں اضافے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔
ادھر فلسطینی اتھارٹی کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج نے الشفا اسپتال کے مختلف حصوں کو مکمل تباہ کردیا ہے، اسرائیلی فوجی شہید فلسطینیوں کی لاشیں بھی اٹھا کراپنے ساتھ لے گئے ہیں جبکہ افواج کی جانب سے اسپتال کے احاطے میں گاڑیوں کو بھی تباہ کردیا گیا ہے، اسرائیلی افواج الشفا اسپتال سے مریضوں یا طبی عملے کے محفوظ انخلا کی راستے بند کر رہی ہیں۔
فلسطینی وزارت صحت کا کہنا تھا کہ الشفا اسپتال میں پانی، کھانا اور اسپتال میں داخل بچوں کیلئے دودھ کی شدید ترین قلت پیدا ہو گئی ہے، اسپتال پر اسرائیلی بمباری سے کم از کم 7 ہزار افراد پناہ گاہ سے بھی محروم ہو گئے ہیں۔
دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ ابھی تک ان کے کمانڈر وں کا الشفا اسپتال میں سرچ آپریشن جاری ہے، اسرائیلی افواج کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ انہوں نے اسپتال سے منسلک سرنگ کا پتا لگا لیا ہے، اس سے قبل اسرائیل کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ حماس الشفا اسپتال کو اپنے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
ادھر اسرائیلی فوج کی جانب سے الشفا اسپتال سے اسلحہ ملنے کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر جاری کرنے کے بعد صارفین کی جانب سے ویڈیوز کی صداقت پر کئی سوالات اٹھانے کے بعد اسرائیلی فوج اپنی جھوٹی ویڈیوز ہٹانے پر مجبور ہو گئی جبکہ الشفا اسپتال کی انتظامیہ اور حماس کی جانب سے اسلحہ ملنے یا اسپتال کو حماس کے عسکری آپریشن کیلئے استعمال کرنے کے اسرائیلی دعوؤں کو مسترد کردیا گیا تھا۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے الشفا اسپتال پر حملوں سے متعلق ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے ایک بار پھر اسرائیل کو خبردار کیا گیا ہے کہ اسپتالوں کو بین الاقوامی انسانی قوانین کے تحت تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ڈائریکٹر لوئس چارنبونیو کا کہنا تھا کہ اسپتالوں کا تحفظ صرف اس صورت میں ختم کیا جا سکتا ہے جب یہ ثابت ہو جائے کہ اسپتال کے احاطے سے نقصان دہ اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ایک طرف غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں کا سلسلہ جاری ہے تو دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے جنوبی غزہ میں فضا سے پمفلٹ پھینک کر فلسطینی شہریوں کو علاقہ خالی کرکے نکل جانے کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔
اپنے ایک بیان میں اسرائیلی وزیر دفاع یووا گیلانٹ نے کہا کہ اسرائیلی افواج نے مغربی غزہ کا سارا علاقہ کلیئر کردیا ہے اب غزہ میں جنگ کا اگلا مرحلہ شروع کیا جائے گا، اسرائیلی فوجی سربراہ کا کہنا تھا کہ عنقریب غزہ پٹی میں حماس کے عسکری نیٹ ورک کو تباہ کردیا جائے گا۔
خیال رہے کہ انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی جانب سے غزہ پر اسرائیل کے بلا تفریق حملوں سے متعلق بارہا انتباہ جاری کیے گئے تھے کہ حماس کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی آڑ میں جان بوجھ کر سویلینز کو نشانہ بنایا جا رہے ہے۔
یہ بھی یاد رہے کہ عالمی غذائی پروگرام (ڈبلیو ایف پی) کا کہنا تھا کہ غزہ میں پینے کے پانی اور غزائی اشیاء کی شدید قلت کے باعث لوگوں کو بھوک اور بدحالی کا سامنا ہے۔
غزہ میں اسرائیلی جارحیت 42 ویں روز بھی جاری ہے اور 7 اکتوبر سے اب تک شہید فلسطینیوں کی تعداد 11 ہزار 470 سے زائد ہوگئی ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے 16 نومبر کو جاری بیان کے مطابق 11 ہزار 470 شہید افراد میں 4707 بچے، 3155 خواتین اور 668 بزرگ بھی شامل ہیں۔
اس عرصے میں 29 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوچکے ہیں جبکہ 3640 شہری بشمول 1770 بچے گمشدہ ہیں جن کے بارے میں خیال کیا جا رہا ہے کہ وہ عمارات کے ملبے تلے پھنسے ہوئے ہیں۔