17 نومبر ، 2023
قومی ٹیم کے سابق مینٹور اور سابق آسٹریلین بیٹر میتھیو ہیڈن نے بابر اعظم کو پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی سے ہٹائے جانے کے فیصلے پر مایوسی کا اظہار کیا ہے۔
ورلڈکپ میں ناقص کارکردگی کے بعد میڈیا اور سوشل میڈیا پر بابر اعظم کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا تھا اور پھر اپنے قریبی لوگوں کے مشاورت کے بعد بابر اعظم نے دو روز قبل لاہور میں چیئرمین پی سی بی ذکا اشرف سے ملاقات کے بعد قومی ٹیم کی کپتانی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
بابر اعظم نے ٹی ٹوئنٹی، ٹیسٹ اور ون ڈے کی کپتانی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر بتایا کہ بطور کھلاڑی پاکستان کے لیے کھیلتا رہوں گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے بابر اعظم کی جگہ شان مسعود کو ٹیسٹ اور شاہین شاہ آفریدی کو ٹی ٹوئنٹی کا کپتان مقرر کیا گیا ہے جبکہ ون ڈے ٹیم کی کپتانی سے متعلق فیصلہ بعد میں کیا جائے گا۔
اس حوالے سے معروف کرکٹ ویب سائٹ کرک انفو پر گفتگو کرتے ہوئے سابق مایہ ناز آسٹریلوی بیٹر میتھیو ہیڈن نے ورلڈکپ میں پاکستانی ٹیم کی کارکردگی پر تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا ٹورنامنٹ میں نیسم شاہ انجرڈ تھے جبکہ شاہین شاہ آفریدی کی پرفارمنس پر تشویش تھی جو ایشیا کپ میں انجری کا شکار ہو گئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ فخر زمان اس ٹورنامنٹ میں صحیح وقت پر پرفارم نہیں کر سکے اور جب فخر نے پرفارم کیا تو شاید پاکستان کے لیے بہت دیر ہو چکی تھی۔
سابق ٹیسٹ کرکٹر کا کہنا تھا پاکستان کے دونوں اسپنرز محمد نواز اور شاداب خان کی 2023 میں پرفارمنس اچھی نہیں رہی، دونوں ورلڈکپ میں ٹھیک لائن پر بولنگ نہیں کر سکے۔
میتھیو ہیڈن کا مزید کہنا تھا پاکستان کو ورلڈکپ میں مختلف چیلنجز کا سامنا رہا، میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کرکٹ کے لیے کپتانی سے زیادہ ٹیم پرفارمنس اہمیت رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا بابراعظم کی کپتانی پر جس نے بھی فیصلہ کیا اس نے حقائق کو نظر انداز کیا کیونکہ بابر اعظم کی بطور کپتان بیٹنگ ایوریج 50 ہے، وہ ایک قدرتی لیڈر ہے اور میرا خیال ہے کہ اس کی قائدانہ صلاحیتوں کے حوالے سے اس پر وقت سے پہلے ہی انگلیاں اٹھائی گئیں، وہ دنیائے کرکٹ میں چھا جانے والا کھلاڑی ہے، میں بابر کو کپتانی سے ہٹانے پر مایوس بھی ہوں اور حیرت زدہ بھی۔