نزلہ، کھانسی کے اس موسم میں ادرک لینا کیوں فائدہ مند ہے؟ کھانے کے طریقے جانیں

کہتے ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، ایسے میں ماہرین ان افراد کو اس خراب موسم میں ادرک کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں__فوٹو: فائل
کہتے ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، ایسے میں ماہرین ان افراد کو اس خراب موسم میں ادرک کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں__فوٹو: فائل

آج کل چونکہ موسمِ سرما کا آغاز ہے اور ملک کے کئی شہروں میں سردیاں شروع ہوچکی ہیں، ایسے میں خشک موسم کے نتیجے میں کھانسی، گلے کے مسائل اور نزلہ وغیرہ عام ہورہا ہے۔

کہتے ہیں کہ احتیاط علاج سے بہتر ہے، ایسے میں ماہرین ان افراد کو اس خراب موسم میں ادرک کے زیادہ سے زیادہ استعمال کا مشورہ دیتے ہیں، کیونکہ اس میں جراثیم کش خصوصیات ہوتی ہیں۔

ادرک کے صحت کے فوائد میں ہاضمے میں مدد کرنے، متلی کو کم کرنے، گلے کے درد اور سوزش کو دور کرنے،نزلہ، قلبی صحت کو بہتر بنانے اور مدافعتی نظام کو فروغ دینے کی صلاحیت شامل ہے۔ 

ادرک کھانے کے کچھ فوائد جانیں:

* مدافعتی نظام کو بڑھانے میں معاون ثابت ہوتا ہے

ادرک میں مضبوط antimicrobial اور anti-inflammatory خصوصیات ہیں جو مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں مدد کرتی ہیں، جس سے یہ سردیوں کی بیماریوں جیسے کھانسی اور فلو کے خلاف بہترین غذا ہے۔

*بخار، نزلہ اور کھانسی کو ختم کرتا ہے

*نظامِ ہاضمہ کو بہتر بناتا ہے

* وزن میں کمی کے لیے بہترین ہے

* سردیوں میں ہونے والی الرجیز سے بچاتا ہے

* دماغ بہتر طریقے سے کام کرتا ہے

کچھ ایسے طریقے جانیں جن میں ادرک کو بہترین صحت کے فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

1) مختلف کھانوں جیسے فرائز، سوپ، سالن اور سلاد میں تازہ پسی ہوئی یا کٹی ہوئی ادرک کو شامل کرنے سے ذائقہ بڑھ سکتا ہے اور صحت کے فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔

2) ادرک کے تازہ ٹکڑوں یا ادرک کے پاؤڈر کو گرم پانی میں بھگونے سے آرام دہ اور خوشبو والی ادرک کی چائے بنتی ہے، اسے ایسے ہی استعمال کیا جاسکتا ہے یا دیگر جڑی بوٹیوں جیسے کیمومائل یا پودینہ کے ساتھ ملایا جاسکتا ہے۔

3) ادرک کو ملا کر یا پیس کر اور نرم کپڑے سے چھان کراس کا رس استعمال کرنا بھی اچھا طریقہ ہے، اسے سموتھیز اور جوس میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اس رس کو ہلکا سا گرم کرکے شہد ملا کر پینا بھی کھانسی، نزلے اور گلے درد کے لیے بہترین ہے۔

نوٹ: یہ مضمون طبی جریدوں میں شائع تفصیلات پر مبنی ہے، قارئین اس حوالے سے اپنے معالج سے بھی ضرور مشورہ کریں۔

مزید خبریں :