22 نومبر ، 2023
اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے پر اتفاق ہوگیا۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں وقفے پر اتفاق کا اعلان قطر نے کیا۔
عر ب میڈیا کا کہنا ہےکہ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ میں 4 روز کے وقفے پر اتفاق کا معاہدہ کیا گیا ہے جس کے تحت فلسطینی مزاحمت گروپ 7 اکتوبر سے یرغمال بنائے گئے افراد کو رہا کرے گا جس میں 50 خواتین اور بچوں کو رہا کیا جائے گا۔
عرب میڈیا کے مطابق معاہدے کے تحت اسرائیلی قید سے 150 فلسطینی رہا کیے جائیں گے۔
قطری وزارت خارجہ کا کہنا ہےکہ اسرائیل اورحماس کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ انسانی بنیادوں پرہوا جس کے تحت امدادی سامان غزہ لے جانے کی اجازت ہوگی جب کہ امدادی سامان میں ایندھن کی ترسیل بھی شامل ہے۔
قطری وزارت خارجہ کے مطابق یرغمالیوں کی رہائی کے پہلے مرحلے میں قید خواتین اوربچوں کی رہائی کا تبادلہ شامل ہے ۔
قطر کے وزیر خارجہ نے کہا کہ حماس مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کاعہد کرے تو جنگ بندی میں توسیع ہوسکتی ہے، قیدیوں کا تبادلہ ہلال احمر، اسرائیل، قطر اور حماس کی معاونت سے عمل میں آئےگا۔
ادھر مصر کے صدر نے جنگ بندی معاہدے میں کردار ادا کرنے پر امریکی صدر جوبائیڈن اور امیر قطر کا شکریہ ادا کیا جب کہ امریکی صدر نے کہا کہ معاہدےکے تمام پہلوؤں پر مکمل طور پر عمل کیا جاناضروری ہے، غزہ جنگ میں وقفے کے لیے اسرائیلی صدر اور ان کی حکومت کےعزم کو سراہتاہوں۔
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم کی زیر صدارت کابینہ ا جلاس میں حماس کے ساتھ غزہ کے یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی منظوری دی تھی۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں حماس کے زیر حراست 50 افراد کی رہائی کے بدلے فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کےمعاہدے کی منظوری دے دی ہے۔
برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق معاہدے کی منظوری کیلئے کابینہ اجلاس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نے اپنی جنگی کابینہ اور نیشنل سکیورٹی کابینہ سے مشاورت کی۔
کابینہ اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی مدد سے عارضی جنگ بندی اور حماس کے پاس قید یرغمالیوں کی رہائی اور عارضی جنگ بندی کے معاہدے پر پہنچے ہیں لیکن اسرائیل اپنا مشن جاری رکھے گا اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جائے گی۔
اس سے قبل حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کی جانب سے بھی جنگ بندی معاہدے کے قریب پہنچنے کا عندیہ دیا گیا تھا۔
اپنے بیان میں اسماعیل ہنیہ کا کہنا تھا کہ ہم جنگ بندی کے ایک معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہیں، حماس نے اپنا مؤقف قطر کے بھائیوں اور ثالثوں کو پہنچادیا ہے۔
دوسری جانب امریکا کا کہنا تھا کہ تنازع کا نتیجہ کیا نکلے گا کہنا مشکل ہے تاہم جنگ کے اختتام پر فلسطینی ریاست کا قیام دیکھنا چاہتے ہیں، وضع اصول کے تحت غزہ علاقے میں کمی نہیں ہونی چاہیے، کسی فلسطینی کو غزہ سے بے دخل نہ کیا جائے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ ایسی فلسطینی ریاست قیام جو مغربی کنارے اور غزہ کو متحد کرے، یہ وہ پالیسی ہے جسے امریکا سپورٹ کرتا اور حاصل کرنا چاہتا ہے۔
ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے اپنی پریس بریفنگ میں کہا تھا کہ کوشش ہے کہ غزہ میں کم سے کم جانی نقصان ہو، زیادہ انسانی امداد پہنچائی جا سکے۔
واضح رہےکہ 7 اکتوبر سے غزہ پر جاری اسرائیلی حملوں میں اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں جن میں 5500 بچے اور متعدد خواتین بھی شامل ہیں جب کہ 33 ہزار سے زائد فلسطینی شہر زخمی ہیں۔