Time 22 نومبر ، 2023
دنیا

اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی معاہدے پر عمل درآمد کیسے ہوگا؟ قطر کا بیان سامنے آگیا

معاہدے کے تحت امدادی سامان غزہ لے جانے کی اجازت ہو گی، امدادی سامان میں ایندھن کی ترسیل بھی شامل ہے: ترجمان قطری وزارت خارجہ۔ فوٹو فائل
معاہدے کے تحت امدادی سامان غزہ لے جانے کی اجازت ہو گی، امدادی سامان میں ایندھن کی ترسیل بھی شامل ہے: ترجمان قطری وزارت خارجہ۔ فوٹو فائل

اسرائیلی پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد قطر کی وزارت خارجہ نے بھی اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کی تصدیق کر دی ہے۔

قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری کا خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا اسرائیل اور حماس کے درمیان عارضی جنگ بندی معاہدہ انسانی بنیادوں پر ہوا، معاہدے کے تحت امدادی سامان غزہ لے جانے کی اجازت ہو گی، امدادی سامان میں ایندھن کی ترسیل بھی شامل ہے۔

ترجمان قطری وزارت خارجہ کے مطابق پہلےمرحلے میں قید خواتین اور بچوں کی رہائی کا تبادلہ شامل ہے، 4 روزہ جنگ بندی میں 50 اسرائیلی خواتین بچوں کی مرحلہ وار رہائی ہو گی۔

ماجد الانصاری کا کہنا ہے کہ حماس مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کا عہد کرے تو جنگ بندی میں توسیع ہو سکتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ قیدیوں کا تبادلہ ہلال احمر، اسرائیل، قطر اور حماس کی معاونت سے عمل میں آئے گا۔

دوسری جانب اسرائیل نے حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد اسرائیل غزہ میں اپنی کارروائیاں دوبارہ سے شروع کرے گا۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ اور دیگر قابض علاقوں پر جاری اسرائیلی بمباری میں اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 25 ہزار سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل نے اسپتالوں اور اقوام متحدہ کے پناہ گزین کیمپوں کے ساتھ ساتھ اسکولوں پر بمباری کر کے غزہ کو قبرستان میں بدل دیا ہے۔

مزید خبریں :