24 نومبر ، 2023
غزہ میں عارضی جنگ بندی کا آغاز آج 24 نومبر کو صبح 7 بجے (پاکستانی وقت کے مطابق صبح 10 بجے) ہوگا۔
یہ اعلان قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان مجید الانصاری نے بتایا کہ عارضی جنگ بندی کے بعد غزہ کے وقت کے مطابق 4 بجے سہ پہر (پاکستانی وقت کے مطابق شام 7 بجے) تک حماس کے پاس موجود 13 اسرائیلی یرغمالیوں کے پہلے گروپ کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ 'ایک خاندان سے تعلق رکھنے والے یرغمالیوں کو اکٹھے رہا کیا جائے گا'۔
انہوں نے مزید کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا اور 4 دنوں میں مجموعی طور پر 50 یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ آج صبح تک تنازع کے فریقین اور مصری حکام سے مشاورت کا سلسلہ دوحہ میں جاری رہا اور یہ ملاقاتیں مثبت ماحول میں ہوئیں۔
قطری وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ وہ اسرائیلی یرغمالیوں کو غزہ سے باہر لے جانے والے روٹ کے بارے میں سکیورٹی وجوہات کے باعث نہیں بتا سکتے، ہمارا مقصد یرغمالیوں کے تحفظ کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری توجہ اس بات پر مرکوز ہے کہ یہ کام محفوظ طریقے سے ہو، جس کے لیے ہلال احمر اور فریقین بھی کردار ادا کریں گے۔
البتہ انہوں نے جنگ بندی کے پہلے دن اسرائیل کی جانب سے رہا کیے جانے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد بتانے سے گریز کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ابھی فلسطینی قیدیوں کی تعداد نہیں بتا سکتے، مگر یہ یقین دلاتے ہیں کہ یہ دوطرفہ معاہدہ ہے تو ہمیں توقع ہے کہ اسرائیل کی جانب سے قیدیوں کو رہا کیا جائے گا۔
ترجمان نے کہا کہ اسرائیل اور حماس نے یرغمال افراد کی فہرستیں قطرکوفراہم کر دی ہیں اور عارضی جنگ بندی کےدوران مزید یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات ہوگی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی معاہدے کا ناگزیر حصہ ہے اور ہمیں توقع ہے کہ رفاح کراسنگ سے جلد از جلد امداد کی فراہمی شروع ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ اس عارضی جنگ بندی کو طویل المعیاد معاہدے کی شکل دے سکیں۔