جب 2 افراد ایک ائیرپورٹ سے طیارے کو ہی چرا کر لے گئے

یہ واقعہ مئی 2003 میں پیش آیا تھا / فائل فوٹو
یہ واقعہ مئی 2003 میں پیش آیا تھا / فائل فوٹو

کیا آپ تصور کر سکتے ہیں کہ ایک ائیرپورٹ پر طیارہ کھڑا ہو اور اسے چور صفائی سے چرا کر لے جائیں؟

یقین کرنا مشکل ہوگا مگر ایسا افریقی ملک انگولا کے شہر لواندا کے ائیرپورٹ پر 2003 میں ہوا۔

بوئنگ 727 طیارہ اس ائیرپورٹ پر ایک جگہ کئی ماہ سے کھڑا تھا، جس پر 2 افراد سوار ہوئے اور اسے اڑا کر لے گئے۔

2 دہائیاں گزر جانے کے باوجود اب تک ان چوروں یا طیارے کا کوئی سراغ نہیں مل سکا۔

ہوا کیا تھا؟

یہ طیارہ امریکن ائیرلائنز کی جانب سے 25 سال تک استعمال کیا گیا اور پھر مختلف کمپنیوں کے پاس رہنے کے بعد 2002 میں انگولا کے ائیرپورٹ پر پہنچا اور وہاں یہ کئی ماہ تک کھڑا رہا۔

25 مئی 2003 کو بین چارلس اور Mikel Mutantu نامی 2 افراد اس طیارے پر سوار ہوئے۔

یہ دونوں افراد اس طیارے کو دوبارہ پرواز کے قابل بنانے کے لیے ایک ٹیم کے ساتھ کام کرتے رہے تھے، جن میں سے Mikel Mutantu کو طیارہ اڑانا نہیں آتا تھا جبکہ بین چارلس کے پاس پرائیویٹ پائلٹ لائسنس تھا۔

ان دونوں کے سوار ہونے کے کچھ دیر بعد طیارے نے Quatro de Fevereiro ائیرپورٹ کے رن وے پر چلنا شروع کیا جس دوران ائیر ٹریفک کنٹرول ٹاور سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔

یہ وہ بوئنگ 727 ہے جو پراسرار طور پر غائب ہوا / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
یہ وہ بوئنگ 727 ہے جو پراسرار طور پر غائب ہوا / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

اس کے بعد طیارے کی لائٹس بند ہوئیں اور وہ جنوب مغرب کی جانب بحر اوقیانوس کی طرف پرواز کر گیا۔

طیارے کا ٹرانسپونڈر بھی بند تھا۔

ٹرانسپونڈر سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ طیارہ کتنی بلندی پر ہے اور اس کی پوزیشن کیا ہے۔

جب طیارہ غائب ہوا تو اس میں 14 ہزار گیلن ایندھن موجود تھا جس کی مدد سے وہ 1500 میل تک پرواز کر سکتا تھا۔

پرواز کے بعد طیارہ پراسرار طور پر غائب ہوگیا اور اس کے بعد کبھی اس کا یا چوروں کا سراغ نہیں ملا۔

اس میں زیادہ حیران کن بات یہ تھی کہ بوئنگ 727 طیارے کو اڑانے کے لیے 3 تربیت یافتہ افراد کی ضرورت ہوتی ہے اور پھر بھی اسے 2 افراد ہی لے اڑے۔

گمشدگی کے بعد کیا ہوا؟

Quatro de Fevereiro ائیرپورٹ کا ایک منظر / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا
 Quatro de Fevereiro ائیرپورٹ کا ایک منظر / فوٹو بشکریہ وکی پیڈیا

طیارے کی گمشدگی کا واقعہ امریکا میں نائن الیون حملوں کے لگ بھگ 2 سال بعد ہوا تھا اور اس سے امریکی سکیورٹی اداروں میں کھلبلی مچ گئی تھی۔

اس زمانے میں قرن افریقا میں امریکی فوج کے کمانڈر میرین جنرل Mastin Robeson نے کچھ سال بعد ایک انٹرویو میں بتایا کہ یہ کبھی واضح نہیں ہوا کہ اس طیارے کو کس لیے چرایا گیا، کیا اس کا مقصد مالکان کی جانب سے انشورنس فراڈ کرنا تھا یا پھر اسے غیر قانونی چارٹر سروس کے لیے استعمال کیا جانا تھا یا یہ کوئی دہشگردانہ کوشش تھی، یہ کبھی معلوم نہیں ہوسکا۔

طیارے کی گمشدگی کے غائب ہونے کے کئی ماہ بعد دہشتگردی کی قیاس آرائی دم توڑ گئی اور امریکی ایجنسی ایف بی آئی نے 2005 میں خاموشی سے اس کیس کو بند کر دیا۔

اب بھی یہ معلوم نہیں کہ آخر اس طیارے کا کیا ہوا اور اسے چرانے والے افراد کہاں غائب ہوگئے۔

اسے سول ایوی ایشن کی تاریخ کے چند پراسرار ترین کیسز میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

اس حوالے سے خیال کیا جاتا ہے کہ یہ طیارہ بحر اوقیانوس یا کسی اور جگہ گر کر تباہ ہوگیا ہوگا، مگر اس کا ملبہ بھی آج تک نہیں مل سکا۔

مزید خبریں :