Time 28 نومبر ، 2023
سائنس و ٹیکنالوجی

میٹا نے اپنے پلیٹ فارمز بچوں کو ان کا عادی بنانے کیلئے ڈیزائن کیے، عدالتی دستاویزات میں انکشاف

میٹا کے خلاف یہ مقدمہ اکتوبر میں دائر کیا گیا تھا / فائل فوٹو
میٹا کے خلاف یہ مقدمہ اکتوبر میں دائر کیا گیا تھا / فائل فوٹو

انسٹا گرام اور فیس بک کی سرپرست کمپنی میٹا کی جانب سے دانستہ طور پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہےکہ بچے انہیں استعمال کرنے کے عادی ہو جائیں اور اس کی جانب سے کم عمر صارفین کے اکاؤنٹس کو برقرار رکھا گیا۔

یہ بات میٹا کے خلاف متعدد امریکی ریاستوں کی جانب سے دائر مقدمے کی دستاویزات میں سامنے آئی۔

یہ مقدمہ اکتوبر 2023 کے آخر میں دائر کیا گیا تھا اور اب اس کی نئی قانونی دستاویزات سامنے آئی ہیں۔

مقدمے میں میٹا پر الزام عائد کیا گیا کہ انسٹا گرام پر لاکھوں کم عمر صارفین کی موجودگی سے میٹا کو آگاہ کیا گیا مگر اس نے چند اکاؤنٹس کو ہی معطل کیا۔

دستاویزات کے مطابق کمپنی کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر کم عمر صارفین کی موجودگی کمپنی کا کھلا راز ہے۔

دستاویزات میں کمپنی کی ایک اندرونی ای میل کا حوالہ بھی دیا گیا جس میں میٹا کے ملازمین کے درمیان ایک 12 سالہ بچی کے 4 اکاؤنٹس پر تبادلہ خیال کیا گیا تھا جن کو بچی کی ماں کی شکایات کے باوجود ڈیلیٹ نہیں کیا گیا۔

ملازمین نے اس بارے میں فیصلہ کیا کہ اکاؤنٹس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ کمپنی کے نمائندگان یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ صارف کم عمر ہے۔

خیال رہے کہ فیس بک یا انسٹا گرام اکاؤنٹ بنانے کے لیے کم از کم عمر 13 سال رکھی گئی ہے۔

دستاویزات میں بتایا گیا کہ 2021 میں میٹا کو 13 سال سے کم عمر صارفین کے حوالے سے 4 لاکھ 2 ہزار رپورٹس موصول ہوئیں مگر ان میں سے صرف ایک لاکھ 64 اکاؤنٹس کو معطل کیا گیا۔

امریکی ریاستوں کے مطابق یہ اور اس طرح کے دیگر واقعات چلڈرنز آن لائن پرائیویسی اینڈ پروٹیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی پر مبنی ہیں، جس کے تحت سوشل میڈیا کمپنیوں کے لیے بچوں کا ڈیٹا اکٹھا کرنے سے قبل والدین کی اجازت لینا ضروری ہے۔

مقدمے میں یہ بھی کہا گیا کہ میٹا کی جانب سے ایسی پروڈکٹس تیار کی جاتی ہیں جو صارفین کو اپنا عادی بنادیتی ہیں جبکہ ان سے بچوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

دستاویزات میں یہ بھی بتایا گیا کہ کمپنی کے متعدد عہدیداران نے تسلیم کیا ہے کہ ایپس کے ذریعے بچوں کا استحصال کیا گیا ہے۔

دوسری جانب اس حوالے سے میٹا کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ مقدمے میں کمپنی کی سرگرمیوں کو غلط انداز سے پیش کیا گیا ہے اور ایپس میں بچوں اور ان کے والدین کی معاونت کے لیے 30 سے زیادہ ٹولز موجود ہیں۔

کمپنی نے کہا کہ صارف کی عمر کی تصدیق کرنا ایک بہت پیچیدہ چیلنج ہے۔

خیال رہے کہ اکتوبر میں مقدمہ دائر کرتے ہوئے 40 امریکی ریاستوں کی جانب سے میٹا پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ ٹیکنالوجی کمپنی نے سوشل میڈیا کے ذریعے نوجوان نسل میں ڈپریشن سمیت کئی ذہنی مسائل کو جنم دیا۔

مقدمے میں کہا گیا کہ میٹا نے مالی مفاد کے لیے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے خطرات پر پردہ ڈالا اور نوجوان صارفین کا استحصال کیا، بزنس ماڈل کے ذریعے نوجوانوں کو زیادہ وقت سوشل میڈیا پر گزارنے کی لت لگائی گئی جس سے ان کی ذہنی صحت کو نقصان پہنچا۔

شکایت میں کہا گیا ہے کہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے نوجوانوں کا میٹا کے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال اور ڈپریشن، بے چینی، بے خوابی، تعلیم اور روزمرہ کی زندگی میں مداخلت اور متعدد منفی نتائج کے درمیان تعلق موجود ہے۔

ان ریاستوں کی جانب سے عدالت سے میٹا پر بھاری جرمانہ کرنے اور معاوضہ ادا کرنے کا حکم جاری کرنے کی درخواست کی گئی ہے، مگر ابھی اس کی سماعت شروع نہیں ہوئی۔

مزید خبریں :