وہ شخص جس کا ہاتھ مگرمچھ نے کھالیا اور وہ 3 دن تک زندگی اور موت کی جنگ لڑتا رہا

یہ واقعہ 2022 میں پیش آیا تھا / فائل فوٹو
یہ واقعہ 2022 میں پیش آیا تھا / فائل فوٹو

فلموں میں تو آپ نے دیکھا ہوگا کہ کیسے کوئی فرد کسی جگہ مگرمچھوں کے ساتھ پھنس جاتا ہے اور تمام تر مشکلات کے باوجود زندہ بچ جاتا ہے۔

مگر ایسا ہی حیران کن واقعہ حقیقی زندگی میں امریکا سے تعلق رکھنے والے ایرک میرڈا نامی شخص کے ساتھ پیش آیا۔

امریکی ریاست فلوریڈا کے ایک دلدلی حصے میں ایرک میرڈا 3 دن تک پھنسے رہے جہاں ایک مگرمچھ نے ان کا ایک بازو کاٹ دیا تھا۔

17 جولائی 2022 کو وہ گھر واپس جا رہے تھے جب انہوں نے ایک ایسی سڑک دیکھی جو پہلے کبھی نظر نہیں آئی تھی اور وہ اپنی گاڑی کھڑی کرکے اسے دیکھنے کے لیے پیدل چل پڑے۔

اس سفر کے دوران وہ Manatee فش کیمپ کے پاس چلے گئے۔

ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا کہ 'جنگل سے نکلنے میں مجھے کافی وقت لگا اور خراشیں بھی آگئیں، مگر مجھے اس سفر میں بہت مزہ آیا تھا'۔

3 گھنٹے تک اس علاقے کو کھنگانے کے بعد وہ راستہ بھول گئے تھے مگر پھر انہیں اپنی گاڑی 2 میل دور کھڑی نظر آئی اور انہوں نے تالاب سے تیر کر گزرنے کا فیصلہ کیا۔

انہوں نے پورا لباس پہنا ہوا تھا جس کے باعث وہ پانی کے اندر ڈوبنے لگے تھے، جس کے بعد انہوں نے کپڑے اتار دیے اور سفر جاری رکھا۔

اسی وقت انہیں احساس ہوا کہ کوئی ان کا تعاقب کر رہا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ 'میں نے اردگرد دیکھا تو مجھے مگرمچھ کی آنکھیں نظر آئیں جو مجھے گھور رہی تھیں، وہ مجھ سے چند فٹ دور تھا، میں نے اس سے دور ہونے کی کوشش کی مگر اس نے میرا دائیں بازو کو دبوچ لیا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مجھے لگا کہ جیسا میرا بازو پھنس گیا اور پھر مگرمچھ نے مجھے 3 بار پانی کے اندر لے جانے کی کوشش کی، مگر میں نے اپنا بایاں بازو اس کے گرد لپیٹ دیا تھا اور ٹانگیں مار کر سطح پر جانے کی کوشش کر رہا تھا'۔

پانی کے اندر سانس رکنے لگی تو آخری بار اوپر جانے کی کوشش کی، جبکہ مگرمچھ گھومنے کی کوشش کر رہا تھا تاکہ شکار کا خاتمہ کر سکے، جس دوران ایرک میرڈا کا دایاں بازو کٹ کر الگ ہوگیا۔

اس کے بعد مگرمچھ بازو کو لے کر چلا گیا جبکہ ایرک میراڈا کو شروع میں تو تکلیف نہیں ہوئی مگر پھر تکلیف بڑھنے لگی۔

اس موقع پر انہوں نے گاڑی تک پہنچنے کی کوشش ترک کرکے قریبی کنارے تک جانے کی کوشش کی اور وہاں پہنچنے میں کامیاب ہوگئے۔

خوش قسمتی سے ان کے زخم سے خون نہیں بہہ رہا تھا اور وہ گھاس میں لیٹ کر سوگئے۔

اگلی صبح وہ درخت کا سہارا لے کر کھڑے ہوئے اور مدد کے لیے چلائے مگر کوئی فائدہ نہیں ہوا۔

اس کے بعد انہوں نے پھر پانی میں جانے کا فیصلہ کیا تاکہ کسی اور کنارے پر جا سکیں اور اپنی گاڑی تک پہنچ سکیں۔

اس سفر کے دوران انہوں نے کئی بار مگرمچھ کی آنکھوں کو بھی دیکھا جس نے ان کو دہشت زدہ کر دیا۔

پھر وہ کنارے پر پہنچے اور سونے کا فیصلہ کیا۔

اگلے 2 دن تک وہ خود کو جنگل سے باہر لے جانے کی کوشش کرتے رہے جس کے دوران بھوک لگنے پر پھول کھا لیتے جبکہ پیاس لگنے پر تالاب کا مٹیالا پانی پی لیتے۔

سفر کے دوران پتھروں سے ان کے پیر کٹ گئے تھے اور وہ تکلیف بازو سے بھی زیادہ بڑھ گئی۔

چوتھے دن جب ان کی جسمانی توانائی ختم ہوچکی تھی اور وہ گھسیٹ کر سفر کر رہے تھے، تب انہیں مشروب کی ایک خالی بوتل نظر آئی، جس سے انہیں احساس ہوا کہ وہ لوگوں سے دور نہیں۔

اس کے چند لمحوں بعد انہیں ایک شخص ٹرک پر سوار ہوتا نظر آیا اور وہ چیخنے لگے اور پھر اس نے حکام سے رابطہ کیا اور ہیلی کاپٹر وہاں پہنچ گیا۔

اس حادثے میں ان کا لگ بھگ 7 کلوگرام وزن کم ہوگیا تھا اور کئی ہفتوں تک اسپتال میں گزارنا پڑے جبکہ کٹے ہوئے بازو کو انفیکشن سے بچانے کے لیے ہڈی اور گوشت کے مزید حصے کو کاٹا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'میں اپنی زندگی میں کبھی اتنا خوفزدہ نہیں ہوا تھا، مجھے اتنی زیادہ تکلیف تھی کہ ہمت ہارنے والا تھا، اس وقت موت بہت زیادہ آسان لگ رہی تھی'۔

مزید خبریں :