06 دسمبر ، 2023
ہمارے سیارے کو گرم کرنے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی آلودگی کی شرح بڑھنے کے باعث انسانیت کو متعدد سنگین خطرات کا سامنا ہے۔
گلوبل ٹپنگ پوائنٹس نامی رپورٹ میں سائنسدانوں نے انتباہ کیا کہ درجہ حرارت بڑھنے کے باعث زمین تباہ کن راستے پر آگے بڑھ رہی ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں سے لاحق خطرات سے نمٹنے کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے جا رہے۔
رپورٹ میں زمین کے 25 سے زائد مختلف نظاموں کی نشاندہی کی گئی جن کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق زمین کے موجودہ درجہ حرارت کے باعث 5 بنیادی نظام پہلے ہی منہدم ہونے کے قریب ہیں اور اگر ہمارے سیارے کا درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرتا ہے، تو 2030 کی دہائی میں 3 دیگر نظام بھی منہدم ہو سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق اہم ماحولیاتی پہلوؤں کو نقصان پہنچنے سے معاشروں پر تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے، کیونکہ پرتشدد جھگڑوں، بڑے پیمانے پر بے دخلی اور مالی عدم استحکام کا امکان بڑھ جائے گا۔
سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ سماجی رویوں، ٹیکنالوجی، معیشت اور سیاسی نظاموں میں مثبت تبدیلیوں کو فروغ دے کر ہی ہمارے سیارے کو لاحق خطرات کو محدود کیا جا سکتا ہے۔
دنیا بھر کے 200 سے زائد سائنسدانوں نے یہ رپورٹ مرتب کی اور اس پر ستمبر 2022 سے کام کیا جا رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ زمین کے مختلف نظاموں کو جس طرح کے سنگین خطرات لاحق ہیں، ان کا سامنا انسانیت کو کبھی نہیں ہوا، اگر ہم نے کچھ نہ کیا تو قیامت خیز تباہی کے لیے تیار رہنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ زہریلی گیسوں کے اخراج سے مختلف موسمیاتی تبدیلیاں جیسے ہیٹ ویوز کی شدت میں اضافہ بتدریج ہو رہا ہے مگر درجہ حرارت میں اضافہ جاری رہنے سے دیگر قدرتی نظام برق رفتاری سے تبدیل ہو ں گے۔
انہوں نے بتایا کہ جب ایک موسمیاتی نظام متاثر ہوتا ہے تو اس کے نتیجے میں ہمارے سیارے کے افعال میں ہمیشہ کی تبدیلی آنے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
سائنسدانوں کے مطابق ابھی یہ کہنا ممکن نہیں کہ کب تک ان نظاموں میں تبدیلی آسکتی ہے مگر ہم نے دریافت کیا ہے کہ 5 سسٹمز متاثر ہوچکے ہیں اور اس فہرست میں مزید 3 کا اضافہ ہونے والا ہے۔
یہ رپورٹ دبئی میں جاری کوپ 28 موسمیاتی کانفرنس کے موقع پر جاری کی گئی ہے۔
کانفرنس کے دوران بتایا گیا تھا کہ اس وقت جس شرح سے زہریلی گیسوں کا اخراج ہو رہا ہے، اس کے نتیجے میں رواں صدی کے اختتام تک زمین کے درجہ حرارت میں صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 2.5 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔
سائنسدانوں کے مطابق تمام تر غیر یقینی صورتحال کے باوجود زمین کو لاحق خطرات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے کیونکہ مختلف نظاموں کے منہدم ہونے سے قیامت خیز تباہی کا سامنا ہوگا۔
گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر دنیا بھر کے ممالک موجودہ موسمیاتی وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو بھی ہمارے سیارے کو گرم کرنے والی آلودگی کے اخراج کی شرح 2010 کے مقابلے میں 2030 میں 9 فیصد زیادہ ہوگی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر ہم اس دہائی کے اختتام تک درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنا چاہتے ہیں تو زہریلی گیسوں کے اخراج میں 45 فیصد کمی لانا ضروری ہے۔