20 نومبر ، 2023
2023 کو پہلے ہی انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا جا رہا ہے جس کا حتمی فیصلہ تو 2024 کے آغاز پر ہوگا۔
مگر اس سال کے دوران عالمی درجہ حرارت کے جو نئے ریکارڈز بنے ہیں، ان کی مثال ماضی میں نہیں ملتی۔
اب ایک اور نیا ریکارڈ قائم ہوا ہے جس سے عندیہ ملتا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں سے ہمارے سیارے پر ناقابل تلافی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
یورپی موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service کی ڈپٹی ڈائریکٹر ڈاکٹر سمانتھا برگیس نے بتایا کہ 17 نومبر کو تاریخ میں پہلی بار عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ریکارڈ ہوا۔
خیال رہے کہ 2015 کے پیرس معاہدے میں طے کیا گیا تھا کہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرنے دیا جائے گا۔
2 ڈگری سینٹی گریڈ کا اضافہ عارضی تھا مگر اس سے اشارہ ملتا ہے کہ ہماری زمین مسلسل گرم ہو رہی ہے اور موسمیاتی تبدیلیوں کی روک تھام نہ کی گئی تو درجہ حرارت میں اضافے کو ریورس کرنا ناممکن ہو سکتا ہے۔
ڈاکٹر سمانتھا نے ایک ایکس پوسٹ میں بتایا کہ ہمارے تخمینے کے مطابق یہ پہلا دن (17 نومبر) تھا جب عالمی درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 2.06 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ 17 نومبر کا درجہ حرارت 1991 سے 2020 کے مقابلے میں اوسطاً 1.17 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ تھا اور اس طرح یہ اب تک کے ریکارڈ کا گرم ترین دن ثابت ہوتا ہے۔
اس سے قبل جون، جولائی، اگست، ستمبر اور اکتوبر مسلسل انسانی تاریخ کے گرم ترین مہینے ثابت ہو چکے ہیں اور بظاہر نومبر بھی گرم ترین مہینہ ثابت ہونے والا ہے۔
17 نومبر کو نیا ریکارڈ اس وقت بنا جب اس مہینے کے اختتام پر دبئی میں اقوام متحدہ کے زیر تحت کوپ 28 موسمیاتی کانفرنس کا انعقاد ہو رہا ہے جس میں پیرس معاہدے کے تحت ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لیا جائے گا۔
ڈاکٹر سمانتھا کے مطابق ایک دن کے لیے درجہ حرارت 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد ہونے کا مطلب پیرس معاہدے کی خلاف ورزی نہیں، مگر اس سے یہ ضرور عندیہ ملتا ہے کہ ہم عالمی طے شدہ حد کی جانب تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم توقع کر سکتے ہیں کہ آنے والے مہینوں اور برسوں میں 1.5 ڈگری اور 2 ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد درجہ حرارت والے دنوں کی تعداد بڑھ سکتی ہے۔
یورپی موسمیاتی ادارے کا ڈیٹا ابھی ابتدائی ہے اور اس کی مکمل تصدیق کے لیے چند ہفتے لگ سکتے ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر 2023 میں جرنل پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ اگر زمین کا درجہ حرارت صنعتی عہد سے قبل کے مقابلے میں 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ بڑھتا ہے تو صحت پر خطرناک اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اس تحقیق کے مطابق درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا مطلب یہ ہوگا کہ دنیا کے مختلف خطے جیسے پاکستان، بھارت، مشرقی چین اور افریقا کے مختلف حصوں میں گرمی کی ناقابل برداشت شدت معمول بن جائے گی۔
زیادہ مرطوب ہیٹ ویو بہت زیادہ جان لیوا ثابت ہو گی خاص طور پر ان علاقوں میں جہاں ائیر کنڈیشن سسٹم تک رسائی زیادہ عام نہیں ہوگی۔
محققین کا کہنا تھا کہ درجہ حرارت میں 2 ڈگری سینٹی گریڈ اضافے کا مطلب یہ ہوگا کہ سال بھر میں متعدد دنوں کے دوران گرمی کی شدت ناقابل برداشت ہوگی، جس کا سامنا ابھی چند گھنٹوں کے لیے ہی ہوتا ہے۔
اسی طرح گزشتہ دنوں اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اگر دنیا بھر کے ممالک موجودہ موسمیاتی وعدوں کو پورا کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں تو بھی ہمارے سیارے کو گرم کرنے والی آلودگی کے اخراج کی شرح 2010 کے مقابلے میں 2030 میں 9 فیصد زیادہ ہوگی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر ہم اس دہائی کے اختتام تک درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری سینٹی گریڈ تک محدود رکھنا چاہتے ہیں تو زہریلی گیسوں کے اخراج میں 45 فیصد کمی لانا ضروری ہے۔
خیال رہے کہ جنوری سے اکتوبر 2023 کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت نے 2016 کے ابتدائی 10 ماہ کے درجہ حرارت کے ریکارڈ کو توڑ دیا، جو ابھی انسانی تاریخ کا گرم ترین سال قرار دیا جاتا ہے۔
جنوری سے اکتوبر 2023 کے دوران اوسط عالمی درجہ حرارت 2016 کے اولین 10 مہینوں کے مقابلے میں 0.1 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ ہوا ہے۔