پاکستان خواتین کیلئے محفوظ نہیں لگتا، ملک چھوڑنے کا ارادہ ہے: عائشہ عمر

مجھے کراچی میں ذہنی اذیت اور انزائٹی ہوتی ہے: اداکارہ کی پروگرام میں گفتگو__فوٹو: انسٹاگرام/عائشہ عمر
مجھے کراچی میں ذہنی اذیت اور انزائٹی ہوتی ہے: اداکارہ کی پروگرام میں گفتگو__فوٹو: انسٹاگرام/عائشہ عمر

پاکستان کی معروف اداکارہ عائشہ عمر کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان چھوڑنے کا ارادہ کررہی ہیں کیونکہ انہیں یہ ملک خواتین کے لیے محفوظ نہیں لگتا۔

حال ہی میں ایک یوٹیوب پوڈکاسٹ میں اداکارہ نے پاکستان میں خواتین کو پیش آنے والے مسائل سے متعلق گفتگو کی  اور ساتھ ہی انہوں نے اپنی مشکلات کے بارے میں بھی بتایا۔

عائشہ عمر نے کہا 'میرا سب سے بڑا مسئلہ اس ملک میں یہ ہے کہ میں یہاں خود کو محفوظ نہیں سمجھتی، چاہتی ہوں سڑک پر چل سکوں چہل قدمی کرسکوں، یہ ہر کسی کی بنیادی ضرورت ہے کہ کھلی ہوا میں واک کی جائے'۔

اداکارہ نے کہا 'یہ انتہائی افسوسناک بات ہے، مجھے گاڑی میں نہیں بیٹھنا سائیکل چلانی ہے سڑک پر میں کیوں نہیں چلا سکتی؟ یہاں تک کہ پوش علاقوں میں بھی خواتین ایسے نہیں نکل سکتیں، صرف کووڈ 19 کا وقت تھا جب ہم سڑک پر چہل قدمی کیا کرتے تھے اور سائیکل چلاتے تھے'۔

انہوں نے کہا یہاں پاکستان میں خواتین لڑکوں کی وجہ سے پارک نہیں جاسکتیں، کچھ لڑکے آوازیں کسنا شروع ہوجاتے ہیں۔

عائشہ عمر نے دوران انٹرویو کہا 'مجھے کراچی میں ذہنی اذیت اور انزائٹی ہوتی ہے '۔

ان کا کہنا تھا 'مرد کبھی نہیں سمجھ سکتے کہ ایک پاکستانی عورت کن حالات میں بڑی ہورہی ہے، جن کی بیٹیاں ہیں جن کی بہنیں، بیویاں اور مائیں ہیں وہ شاید سمجھ جائیں لیکن پھر بھی بطور عورت آپ وہ محسوس نہیں کرسکتے، ہر سیکنڈ ایک عورت خوفزدہ ہے'۔

لاہور کراچی سے زیادہ محفوظ ہے: اداکارہ کی گفتگو

عائشہ عمر نے مزید کہا 'لاہور میرے مطابق کراچی سے زیادہ محفوظ ہے، ہم آرام سے بسوں میں سفر کرسکتے تھے، میرے ساتھ کراچی میں دو بار ڈکیتیاں ہوئیں، مجھے لوٹا گیا، میں یہ سوچتی ہوں کہ کب وہ دن آئے گا جب میں اپنے ملک میں بغیر کسی ڈر کے پھر سکوں گی، اغوا، ریپ، اور چوروں کا کوئی خوف نہیں ہوگا'۔

اداکارہ کے مطابق ان کی والدہ 30 سال کی عُمر میں بیوہ ہوگئی تھیں اور پھر ان کی والدہ نے اکیلے ان کی اور  بھائی کی پرورش کی تو اس دوران اُنہوں نے پاکستان میں بہت سی مشکلات کا بھی سامنا کیا اس لیے  والدہ کبھی نہیں چاہتی تھیں کہ وہ اور ان کا بھائی پاکستان میں رہیں اور یہاں کام کریں۔

اُنہوں نے بتایا کہ میرے بھائی ہمیشہ کے لیے ڈنمارک منتقل ہوگئے ہیں جس کے بعد اب میں اور میری والدہ بھی پاکستان چھوڑنا چاہتے ہیں کیونکہ سیاسی رہنماؤں نے پاکستان کے حالات بدتر کردیے ہیں۔

مزید خبریں :