13 دسمبر ، 2023
کراچی ٹریفک پولیس نے رواں سال چالان کی مد میں 5 کروڑ روپے سے زائد کی رقم اکٹھی کرلی۔
سندھ ہائی کورٹ میں غیرقانونی چارجڈ پارکنگ کے خلاف درخواست کی سماعت میں ڈی آئی جی ٹریفک نے رپورٹ عدالت میں جمع کرادی جس میں بتایا گیا کہ رواں سال اب تک 5 کروڑ سے زائد کی رقم اکٹھی ہوئی ہے ، ڈبل اور ٹرپل پارکنگ کرنے پر 90 ہزار 30 گاڑیوں کو چالان کیا گیا ہے۔
شہرمیں جاری غیر قانونی چارجڈ پارکنگ کے خلاف درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی ۔ ڈی آئی جی ٹریفک،کے ایم سی حکام و دیگر پیش ہوئے ۔
عدالت نے کے ایم سی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ کہاں پارکنگ ہوگی کہاں نہیں اس کیلئے ہمیں آرڈر کیوں کرنا پڑا؟ یہ کام آپ کو خود کرنا چاہیے ہم کیوں آپ سے بار بار کہیں؟
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کے ایم سی نے کئی ایسی سڑکوں کی فہرست جاری کردی ہے جو ان کے زیر انتظام نہیں ہیں ،کے ایم سی کو ٹھیکہ دیتے ہوئے پارکنگ فیس بھی مقررکرنی چاہیے۔
عدالت نے کے ایم سی حکام سے استفسار کیا کہ پارک میں کیسے ریزرو پارکنگ ہوسکتی ہے ؟ آپ کی لسٹ میں پارکنگ میں پارک بھی شامل ہے۔
وکیل کے ایم سی نے بتایا کہ یہ شاپنگ مال اور مارکیٹ ساتھ خالی جگہ پر مختص پارکنگ ہے۔
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پارک کی جگہ پر کوئی پارکنگ نہیں ہونی چاہیے، عدالت نے ڈی آئی جی ٹریفک کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کارروائی کیلئے عدالت کی ہدایت کی ضرورت ہے ؟
ڈی آئی جی ٹریفک نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک غیرقانونی پارکنگ پر 89 مقدمات درج ہوئے ہیں جس پر عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اتنے مقدمات تو ایک گھنٹے میں درج ہونے چاہئیں، آپ نے پورے سال میں یہ کام کیا ہے، اکیسویں صدی میں ہم ابھی تک دو سوسال پہلے چل رہے ہیں۔ پارکنگ اور ٹریفک کنٹرول کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیا جائے۔
ڈی آئی جی ٹریفک نے اپنی رپورٹ میں عدالت کو بتایا کہ ٹریفک پولیس نے رواں برس غیر قانونی پارکنگ والوں کے خلاف 12دسمبر تک 89 مقدمات درج کیے اور ان مقدمات میں ایک سو 11 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے جبکہ ڈبل اور ٹرپل پارکنگ کرنے پر 90 ہزار 30 گاڑیوں کو چالان کیا گیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ چالان کی مد میں رواں سال 5 کروڑ 58 لاکھ 99 ہزار 5 سو روپے وصول کیے گئے جبکہ غلط پارکنگ کے باعث 22ہزار 3 سو 27 کار اور 87 ہزار 3 سو 71 موٹر بائیک اٹھائی گئی ہیں۔
عدالت نے ٹریفک پولیس اور کے ایم سی کی رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بناتے ہوئے کہا کہ ہم ریکارڈ کا جائزہ لے کر حکمنامہ جاری کریں گے۔
عدالت نے کیس کی مزید سماعت 23 جنوری تک ملتوی کردی۔