18 دسمبر ، 2023
نیند کو صحت کے لیے بہت اہم سمجھا جاتا ہے اور اس کی کمی کو متعدد امراض کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔
مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ سونے جاگنے کا مخصوص وقت نہ ہونے سے دماغی تنزلی کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ انکشاف آسٹریلیا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔
موناش یونیورسٹی کی تحقیق میں بتایا گیا کہ جن افراد کے سونے اور جاگنے کا وقت طے نہیں ہوتا، ان میں دماغی تنزلی کا باعث بننے والے مرض ڈیمینشیا کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
اس تحقیق میں 88 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔
ان افراد کی صحت کا جائزہ اوسطاً 7 سال لیا گیا جس دوران انہیں 7 دن کے لیے ٹریکر پہنایا گیا تاکہ سونے اور جاگنے کے معمولات کا تعین ہوسکے۔
سونے اور جاگنے کے اوقات کے مطابق انہیں مختلف اسکور دیے گئے، جیسے روزانہ ایک ہی وقت سونے اور جاگنے والوں کو 100 پوائنٹس دیے گئے جبکہ روزانہ مختلف وقت پر سونے اور جاگنے والوں کو صفر پوائنٹ دیا گیا۔
اس کے بعد یہ دیکھا گیا کہ 7 سال کے دوران کتنے افراد میں ڈیمینشیا کی تشخیص ہوئی۔
اس عرصے میں مجموعی طور پر 480 افراد اس بیماری کے شکار ہوئے۔
محققین کے مطابق نیند کے معمولات اور ڈیمینشیا کے خطرے میں تعلق موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایسے افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے جن کے سونے اور جاگنے کا کوئی معمول نہیں ہوتا۔
درحقیقت ایسے افراد میں ڈیمینشیا کا خطرہ 53 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق نتائج سے واضح ہوتا ہے کہ آپ کو ایک ہی وقت سونے اور جاگنے کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ ڈیمینشیا جیسے مرض سے بچ سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ متعدد عناصر ڈیمینشیا کا خطرہ بڑھاتے ہیں مگر نیند کے معمولات اور ڈیمینشیا کے درمیان تعلق کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا کہنا تھا کہ عام طور پر نیند کے دورانیے پر زور دیا جاتا ہے یعنی 7 سے 9 گھنٹے سونے کا مشورہ دیا جاتا ہے، مگر سونے جاگنے کے معمولات کو نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔
اس تحقیق کے نتائج جرنل آف دی امریکن اکیڈمی آف نیورولوجی میں شائع ہوئے۔