11 جنوری ، 2024
پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے بلےکے نشان پر فیصلےکے جائزےکیلئے الیکشن کمیشن کا اہم اجلاس آج متوقع ہے۔
اجلاس میں پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے یا عملدرآمد سے متعلق فیصلہ ہوگا۔
واضح رہے کہ پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کر کے پی ٹی آئی کا انتخابی نشان "بلا" بحال کرنے کا حکم دیا ہے، ساتھ ہی عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا حکم بھی دیا ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر نے کہا ہےکہ اگر الیکشن کمیشن نے انتخابی نشان بحال نہ کیا تو توہینِ عدالت ہوگی، ہائیکورٹ کا فیصلہ اگر سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تو وہاں بھی دلائل دینے کے لیے تیار ہیں۔
تحریک انصاف کے انتخابی نشان کا معاملہ، کب کیا ہوا؟
یاد رہے کہ 22 دسمبر 2023 کو الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دیتے ہوئے انتخابی نشان بلے سے محروم کر دیا تھا، پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کےفیصلے کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی۔
جسٹس کامران حیات نے الیکشن کمیشن کے فیصلے پر 26 دسمبرکو حکم امتناع جاری کیا تھا، پشاور ہائیکورٹ نے حکم امتناع میں پی ٹی آئی کا انتخابی نشان بلا بحال کردیا تھا اور چھٹیوں کے بعد 9 جنوری کو ڈویژن بینچ کو کیس سننے کا حکم دیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے 30 دسمبر کو حکم امتناع کے خلاف پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائرکی تھی، 3 جنوری کو جسٹس اعجاز خان پر مشتمل سنگل بینج نے حکم امتناع کو ختم کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کا فیصلہ بحال کر دیا تھا جس کے خلاف پاکستان تحریک انصاف نے دوبارہ اپیل دائر کی تھی۔