دنیا
Time 12 جنوری ، 2024

جنگ کی آگ بلآخر مشرق وسطیٰ میں پھیل گئی، امریکا اور برطانیہ نے یمن میں نیامحاذ کھول دیا

فوٹو: رائٹرز
 فوٹو: رائٹرز

جنگ کی آگ بلآخر مشرق وسطی میں پھیلا دی گئی۔ امریکا اور برطانیہ نے یمن میں حوثیوں کے خلاف نیامحاز کھول دیا، فلسطینیوں سے حمایت کے اظہار میں پیش پیش رہنے والے یمنی حوثیوں کے خلاف امریکی اور برطانوی طیاروں نے بمباری شروع کردی، دارالحکومت صنعا میں بھی دھماکوں کی آوازیں گونجنے لگی۔

یمن پر امریکی و  برطانوی فضائی حملوں کے بعد یمن کے انقلابی رہنما عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے جارحیت کا مقابلہ کرنے کے  عزم کا اظہار کرتے ہوئے قوم کو پیغام دیا کہ دشمن کو میزائلوں اور ڈرونز کا نشانہ بنایا جائے۔

عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق لڑاکا طیاروں، بحری جہازوں اور آبدوزوں کی مدد سے یمن کے دارالحکومت صنعا، بندرگاہی شہر حدیدہ اور شمالی شہر سعدہ میں درجن بھر سے زائد مقامات پر بمباری کی گئی ہے، حملوں میں ٹام ہاک میزائلوں کا بھی استعمال کیا گیا۔

حملوں کے بعد بیان میں امریکا کے صدر بائیڈن نے کہا کہ یہ حملے بحر احمر میں بین الاقوامی جہازوں پر ان حملوں کا جواب ہیں جن میں پہلی بار اینٹی شپ بیلسٹک میزائل بھی استعمال کیے گئے تھے۔

اپنے بیان میں برطانوی  وزیراعظم رشی سونک نے کہا کہ حوثیوں کو جہازوں پر حملوں سے کئی بار خبردار کیا گیا تھا اور یہ صورتحال برداشت نہیں کی جاسکتی تھی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیل سے تعلق رکھنے والے بحری جہازوں کو بحیرہ احمر، بحیرہ عرب اور باب المندب سے گزرنے سے ہرصورت روکا جائے۔

عبدالمالک الحوثی نے کہا کہ پہلے امریکی ایجنٹوں کے خلاف ہزاروں یمنی شہریوں نے جانیں پیش کی تھیں، اب فلسطینیوں کیلئے امریکا، برطانیہ اور اسرائیل سے براہ راست نمٹنے کیلئے تیار ہیں۔

دوسری جانب سعودی عرب نےیمن پر امریکی و برطانوی حملوں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یمن کے متعددمقامات پرامریکا اوربرطانیہ کے فضائی حملوں پرگہری تشویش ہے۔

یمن میں حوثیوں پر امریکی و برطانوی حملوں پر کانگریس میں ڈیموکریٹک اراکین کی جانب سے بھی تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

برطانوی خبر ایجنسی کے مطابق کیلی فورنیا سے ڈیموکریٹک رکن  آر  او کھنہ کا کہنا تھا کہ یمن میں حوثیوں کے خلاف  فوجی آپریشن شروع کرنے اور مشرق وسطیٰ میں ایک نیا تنازعہ شروع کرنے سے قبل امریکی صدر کو کانگریس سے منظوری لینی چاہیے تھی۔

انہوں نے کہا کہ صدر پر  ایسی منظوری کیلئے  یہ پابندی امریکی آئین  عائد کرتا ہے، میں ڈیموکریٹک یا ریپبلکن کا فرق کیے بغیر آئین کی بالادستی کے حق میں کھڑا ہوں۔

اوریگون سے ڈیموکریٹک رکن ویل ہوئل نے کہا کہ ان حملوں کی کانگریس سے منظوری نہیں لی گئی ہے اور امریکی آئین اس سے متعلق بہت واضح ہے کہ کسی بھی غیر ملکی تنازعے میں ملکی فوج کی مداخلت کا فیصلہ کرنے کا اختیار صرف اور صرف کانگریس کے پاس ہے اور ہر صدر کو پہلے کانگریس سے منظوری لینی چاہیے۔

ایک اور ڈیموکریٹ رکن جیسن کرو کا کہنا تھا کہ میں امریکا کو دہائیوں کیلئے ایک نئی جنگ میں دھکیلنے  کے اس عمل کی حمایت نہیں کرسکتا۔

وسکنس سے ڈیموکریٹک رکن مارک پوکن کا کہنا تھا کہ امریکا  کانگریس کی منظوری کے بغیر   دہائیوں کیلئے ایک نئے تنازعے میں پھنسنے کا رسک نہیں لے سکتا ہے،  وائٹ ہاؤس کو  مزید حملوں سے قبل کانگریس کو اپنے اعتماد میں لینا چاہیے۔

اس سے قبل برطانوی میڈیا نےاپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ امریکا اور برطانیہ یمن میں حوثیوں کے خلاف آج فوجی کارروائی کریں گے اور اس سے متعلق برطانوی وزیراعظم رشی سونک کی کابینہ کو اہم بریفنگ دی گئی ہے۔

مزید خبریں :