پاکستان
25 فروری ، 2012

پاکستان کے راستے نیٹو سپلائی کی معطلی، امریکی حکام کی دوڑیں لگ گئیں

پاکستان کے راستے نیٹو سپلائی کی معطلی، امریکی حکام کی دوڑیں لگ گئیں

کراچی……محمد رفیق مانگٹ … امریکی حکا م نے نقل وحمل کے نئے معاہدوں کے لئے رواں ہفتے قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کا دورہ کیا، دورے کا مقصد افغانستان سے فورسز کے انخلاء کے وقت پاکستانی راستوں پر انحصار نہ کرنا ہے، پاکستان سے امریکی فورسز کو بندش کے باوجود ستمبر2011 سے جنوری 2012تک 25فی صد کارگو بھیجا گیا، شمالی راستے سے41فی صد،باقی فضائی اور مشرق وسطی کی بندرگاہوں کے ذریعے کارگو پہنچایا گیا، ایک سال قبل34فی صدپاکستان اور 28فی صد شمالی راستے کے ذریعے کارگو پہنچا یا جاتاتھا،امریکانے ایک سال قبل ہی پاکستانی زمینی راستوں پر انحصارکم کرکے شمالی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پر بڑھا دیا تھا۔امریکی اخبار’وال اسٹریٹ جرنل‘ کی رپورٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی اور اتحادی فوجوں کو سپلائی کے نئے معاہدوں پر بات چیت کے لئے خطے میں وسیع سطح پر سفارتی دباوٴ بڑھا دیا ہے اس کے لئے امریکی حکام نے رواں ہفتے پانچ وسطی ایشیائی ممالک کے دارالحکومتوں کا دورہ کیا ۔کئی امریکی ایجنسیوں پر مشتمل اعلیٰ سطحی بریفنگ ٹیم کاان تمام سابق سوویت ریاستوں کے دورے کا مقصد افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کے وقت پاکستانی راستوں پر انحصار نہ کرنا ہے۔اخبار کے مطابق امریکی حکام نے قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان کا دورہ 2014 میں افغانستان سے امریکی فورسز کے انخلاء کے پس منظر میں کیا ۔افغانستان میں امریکی اور اتحادی فوجیوں کو سپلائی کے لئے بالٹک، بحیرہ اسود کی بندرگاہوں اور وسطی ایشیا ء سے گزرنے والے راستے جسے نارتھ ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کہتے ہیں پر بہت زیادہ انحصار کیا جارہاہے تاہم نارتھ کے یہ راستے دشوار گزار اور محدود ہونے کی وجہ سے اتحادی فورسز پاکستانی زمینی راستوں پر زیادہ انحصار کرتے تھے لیکن پاک امریکا تعلقات کی کشیدگی کے بعد امریکی حکام شمالی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کے بعد پاکستان نے افغانستان کے اہم راستوں کو بند کردیا ہے جو تاحال بند ہیں،پاکستان کی سرحدوں کی بندش سے قبل ہی امریکی حکام نے پاکستانی زمینی راستوں پر انحصارکم کرکے شمالی ڈسٹری بیوشن نیٹ ورک پر بڑھا دیا تھا۔ امریکی ٹرانسپورٹیشن کمانڈ کے اعدادو شمار کے مطابق ستمبر سے جنوری کے آخری دنوں تک پاکستان کی طرف سے اہم راستوں کو بند کرنے کے باوجود افغانستان میں نیٹو فورسز کے لئے پاکستان سے کارگو 25فی صد گیاجب کہ شمالی حصے سے41فی صد کارگو لایا گیا۔ بقیہ کارگو ،ہوائی راستے اور مشرق وسطی کی بندرگاہوں کے ذریعے پہنچایا گیا۔جب کہ ایک سال قبل34فی صد کارگو پاکستان کے راستے اور 28فی صد شمالی راستے سے لایا گیا تھا۔ اوباما انتظامیہ ازبکستان پر زیادہ انحصار کر رہی ہے۔

مزید خبریں :