پیشاب کی رنگت زرد کیوں ہوتی ہے؟ سائنسدان پہلی بار جاننے میں کامیاب

یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی / فائل فوٹو

پیشاب کی رنگت پانی پینے کی عادات، غذا اور ادویات کے نتیجے میں تبدیل ہوتی ہے۔

مگر پیشاب کے ہلکے زرد رنگ کو صحت مند سمجھا جاتا ہے۔

اب پہلی بار سائنسدانوں نے دریافت کیا ہے کہ پیشاب کی رنگت زرد کیوں ہوتی ہے۔

جرنل نیچر مائیکرو بائیولوجی میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ bilirubin نامی خامرہ اس حوالے سے کردار ادا کرتا ہے۔

125 برسوں سے ماہرین کو معلوم تھا کہ معدے میں موجود مرکبات bilirubin کو urobilin میں تبدیل کرتے ہیں، مگر انہیں علم نہیں تھا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جب خون کے سرخ خلیات تنزلی کے شکار ہوتے ہیں تو معدے میں bilirubin کا اخراج ہوتا ہے۔

درحقیقت اگر خون میں اس خامرے کی مقدار بڑھ جائے تو جِلد اور آنکھیں پیلی ہو جاتی ہیں۔

محققین نے بتایا کہ جینوم سیکونسنگ سے اس خامرے کی دریافت میں مدد ملی۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے دریافت کیا کہ معدے میں موجود بیکٹریا ہماری روزمرہ کی زندگی پر اثرانداز ہوتے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ معدے میں موجود بیکٹریا bilirubin کو بے رنگ urobilinogen میں تبدیل کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں پیشاب کی رنگت زرد ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دریافت سے معدے کے امراض کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔

محققین کے مطابق جسم میں اس خامرے کی مقدار بڑھنے سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ خامرہ لگ بھگ تمام صحت مند بالغ افراد کے جسم میں موجود ہوتا ہے مگر نومولود بچوں اور معدے کے امراض کے شکار افراد میں نظر نہیں آتا۔

اب وہ تحقیق کی نتائج کی تصدیق انسانوں پر کرنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

خیال رہے کہ پیشاب کی رنگت سے متعدد طبی مسائل کا اشارہ ملتا ہے۔

گہرے زرد پیلے رنگ کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ آپ کا جسم پانی کی کمی کا شکار ہے جبکہ سرخ رنگ خون کا عندیہ دیتا ہے۔

بھورے رنگ سے جگر کے مسائل یا پیشاب کی نالی کے مسائل کا اشارہ ملتا ہے۔

مزید خبریں :