بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کا کیس، ہائیکورٹ نے خاور مانیکا کو نوٹس جاری کر دیا

بشریٰ بی بی کا طلاق کے بعد نکاح یکم جنوری 2018 کو ہوا، اُس وقت تک عدت کے 48 دن ہو چکے تھے، نکاح سے پہلے زنا کے الزام کے لیے دو عینی گواہ ہونے چاہیے: وکیل سلمان اکرم راجہ— فوٹو:فائل
بشریٰ بی بی کا طلاق کے بعد نکاح یکم جنوری 2018 کو ہوا، اُس وقت تک عدت کے 48 دن ہو چکے تھے، نکاح سے پہلے زنا کے الزام کے لیے دو عینی گواہ ہونے چاہیے: وکیل سلمان اکرم راجہ— فوٹو:فائل

اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے عدت میں نکاح کا کیس خارج کرنے کی درخواست پر شکایت کنندہ خاور مانیکا کو 17 جنوری کیلئے نوٹس جاری کر دیا جبکہ ٹرائل کورٹ میں فرد جرم عائد کرنے کی عدالتی کارروائی روکنے کی استدعا پر بھی فیصلہ محفوظ کر لیا۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی۔ سلمان اکرم راجہ نے عدالتی استفسار پر بتایا کہ پٹیشنر پر اس کے سابق شوہر نے عدت میں نکاح اور شادی سے قبل بدکاری کا الزام لگایا، شکایت کنندہ کے مطابق 14 نومبر 2017 کو طلاق دی، یکم جنوری 2018 کو عدت کے دوران نکاح کیا گیا۔ 

انہوں نے دلائل میں کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ طلاق اس سے پہلے اپریل 2017 میں ہو چکی تھی، اگر شکایت کنندہ کی بات مان بھی لی جائے تو تب بھی طلاق اور شادی کے درمیان 48 دن کا وقفہ بنتا ہے، سپریم کورٹ شریعت ایپلیٹ بینچ کا عدت کی مدت 39 دنوں میں مکمل ہونے کا فیصلہ موجود ہے، عدت میں نکاح کا سوال ہی نہیں اٹھتا۔

سلمان اکرم راجہ کا کہنا تھاکہ ایک الزام نکاح سے پہلے زنا کا بھی ہے، شکایت کنندہ کو 6 سال بعد خیال آیا کہ اس کی بیوی یہ کرتی رہی ہے، میں وہ الفاظ نہیں بولنا چاہتا جو خاور مانیکا نے اپنی بیوی کے بارے میں کہے، خاور مانیکا نے شکایت میں کہا کہ ان کی اہلیہ اور بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے نکاح سے قبل بھی تعلقات تھے تاہم یہ نہیں کہا کہ اس نے بیوی کو خود کچھ کرتے ہوئے دیکھا۔

انہوں نے کہا کہ خاور مانیکا کے ملازم نے بیان دیا اس نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور بشری بی بی کو متعدد بار زنا کرتے دیکھا اور خاور مانیکا کو مطلع بھی کیا، قانون کے مطابق دو عینی شاہدین کا ہونا ضروری ہے جو زنا کا عمل ہوتے دیکھیں۔ 

جسٹس طارق محمود جہانگیری نے استفسار کیا کہ سیکشن 497 کے بارے میں کیا کہیں گے؟ اس سیکشن کے تحت تو اگر شکایت کنندہ جھوٹا ثابت ہو جائے تو اس کے خلاف بھی کارروائی ہو سکتی ہے۔

سلمان اکرم راجہ نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کر رہی ہے، فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ہونی ہے، عدالتی کارروائی پر حکم امتناع دیا جائے۔

عدالت نے کہا کہ پہلے دوسرے فریق کو سن لیں جس کے بعد سماعت 17جنوری تک ملتوی کر دی گئی۔ 

مزید خبریں :