01 فروری ، 2024
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے انتباہ کیا ہے کہ 2022 کے مقابلے میں 2050 تک کینسر کے نئے کیسز کی تعداد میں 77 فیصد تک اضافہ ہو سکتا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کے ادارے انٹرنیشنل ایجنسی فار ریسرچ آن کینسر (آئی اے آر سی) نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ تمباکو نوشی، الکحل، موٹاپے اور فضائی آلودگی کینسر کے کیسز میں اضافے کے اہم عناصر ہوں گے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2022 میں ایک سال کے دوران کینسر کے لگ بھگ 2 کروڑ کیسز کی تشخیص ہوئی مگر 2050 تک سالانہ کیسز کی تعداد ساڑھے 3 کروڑ سے تجاوز کر سکتی ہے۔
عالمی ادارے کے مطابق تمباکو نوشی، الکحل اور موٹاپا کینسر کا خطرہ بڑھانے والے اہم ترین عناصر ہیں جبکہ فضائی آلودگی بھی اس بیماری کے پھیلاؤ میں کردار ادا کرے گی۔
ڈبلیو ایچ او نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک میں کینسر کیسز کی تعداد میں سب سے زیادہ اضافے کا امکان ہے جہاں 2050 میں اضافی 48 لاکھ کیسز سامنے آسکتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ کیسز کی شرح کے لحاظ سے غریب ممالک سب سے زیادہ متاثر ہوں گے جہاں کینسر کیسز کی شرح میں 142 فیصد اضافے کا امکان ہے۔
ترقی پذیر ممالک میں بھی کینسر کے کیسز کی شرح میں 99 فیصد اضافے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ایچ او کا کہنا تھا کہ 2050 تک دنیا بھر میں کینسر سے ہونے والی اموات میں لگ بھگ دوگنا اضافے کا امکان ہے۔