ورزش کرنے کی عادت خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتی ہے، تحقیق

ایک طبی تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو
ایک طبی تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

دنیا بھر میں سرطان کی سب سے عام قسم بریسٹ کینسر ہے جس سے ہر سال پاکستان میں ہزاروں اموات ہوتی ہیں۔

ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر 9 میں سے ایک خاتون کو بریسٹ کینسر کا سامنا ہوتا ہے۔

مگر اچھی بات یہ ہے کہ ایک عام عادت سے خواتین اس جان لیوا مرض سے خود کو بچا سکتی ہیں۔

برطانیہ کے انسٹیٹیوٹ آف کینسر ریسرچ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کرنے کی عادت سے جوان خواتین بریسٹ کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کر سکتی ہیں۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ جوانی میں جسمانی طور پر متحرک خواتین میں درمیانی عمر میں بریسٹ کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

واضح رہے کہ 45 سال سے زائد عمر کی خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص کا خطرہ سب سے زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں لگ بھگ ساڑھے 5 لاکھ خواتین کو شامل کرکے ان کی صحت کا جائزہ 12 سال تک لیا گیا۔

اس عرصے کے دوران ان کی جسمانی سرگرمیوں کا جائزہ لیا گیا جبکہ یہ بھی دیکھا گیا کہ ان میں سے کتنی خواتین میں بریسٹ کینسر کی تشخیص ہوئی۔

اس عرصے میں 10 ہزار سے زائد خواتین میں سرطان کی اس قسم کی تشخیص ہوئی۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ہفتے میں کم از کم 3 بار ورزش بشمول چہل قدمی کرنے سے خواتین میں بریسٹ کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہو جاتا ہے۔

تحقیق کے مطابق جسمانی طورپر متحرک خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 10 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ جوان خواتین میں بریسٹ کینسر زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے کیونکہ عموماً بیماری کی تشخیص کافی دیر سے ہوتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ ہے کہ ان ذرائع کو دریافت کیا جائے جن سے بریسٹ کینسر سے بچنے میں مدد مل سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پیشگوئی کرنا ممکن نہیں کہ کن خواتین کو بریسٹ کینسر کا سامنا ہو سکتا ہے اور اسی وجہ سے بیماری سے بچنا ضروری ہے۔

اس سے قبل بھی تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا تھا کہ ورزش کرنے سے خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ کم ہوتا ہے۔

اب تک یہ واضح نہیں کہ ورزش کرنے سے بریسٹ کینسر سے متاثر ہونے کا خطرہ کیوں کم ہوتا ہے مگر اس نئی تحقیق میں شامل ماہرین نے بتایا کہ جسمانی سرگرمیوں سے ممکنہ طور پر ان ہارمونز کی سطح کم ہوتی ہے جن کو سرطان کی اس قسم سے منسلک کیا جاتا ہے۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل آف کلینیکل Oncology میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :