23 جنوری ، 2013
اسلام آباد…رینٹل پاور کیس کی سماعت سپریم کور ٹ میں جاری ہے، دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا سے استفسار کیا کہ کامران فیصل کی موت کے حوالے سے کیا ایکشن لیا گیا،اِس پر پراسیکیوٹر جنرل نیب کے کے آغا نے کہا کہنیب بدعنوانی کے معاملات کی تحقیقات کرتا ہے،پولیس کامران فیصل کا معاملہ دیکھ رہی ہے، نیب دیگر تفتیشی اداروں کے کام میں مداخلت نہیں کرتا۔اِس پر جسٹس گلزار احمد نے پراسیکیوٹر جنرل سے دریافت کیا کہ کیا کامران فیصل کے واقعے کی ایف آئی آر درج ہو گئی؟کے کے آغا نے جواب دیا کہ ایف آئی آر کے اندراج کے بارے میں علم نہیں ۔اِس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے افسر کی موت ہوئی اورآپ کو یہ بھی معلوم نہیں کہ مقدمہ درج ہوا یا نہیں،کامران فیصل کے اہل خانہ تحقیقات سے مطمئن نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک طرف بااثر ملزمان تھے اور دوسری طرف دیانتدار تفتیشی افسر، ہمیں نہیں معلوم کہ اسے مار دیا گیا یا اس نے خود کشی کی،تفیش غیرجانبدارانہ فورم پر ہونی چاہیے اورذمے داروں کو قانون کے کٹہرے میں ہوناچاہیے۔کے کے آغا نے کہا کہ کامران فیصل کی موت سے نیب پر بھی الزامات لگ رہے ہیں۔اِس پر خواجہ آصف نے کہاکہ کامران فیصل کی موت کے بعد2گھنٹے تک واقعے کی جگہ نیب کے قبضے میں رہی،کیا معلوم کہ اس دوران کون سے شواہد ضائع کیے گئے ہوں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ تفتیش چار یا پانچ دن میں ہو جانی چاہیے تھی،اسی دوران رجسٹرار سپریم کورٹ نے کامران فیصل کی ہلاکت سے متعلق نوٹ عدالت میں پیش کر دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ ہم اِس نوٹ کو درخواست میں بدل دوسرے بنچ کو سماعت کیلیے بھجوا دیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کامران فیصل کا معاملہ نظر انداز نہیں کریں گے، رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی سماعت بھی جاری رہے گی۔جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ کامران فیصل کے جنازے کی ساتھ ہی شایدنیب کی کریڈیبلٹی کابھی جنازہ اٹھ گیا۔