13 فروری ، 2024
میٹھے مشروبات یا سافٹ ڈرنکس پینے کی عادت دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھاتی ہے اور جسمانی سرگرمیوں سے بھی زیادہ تحفظ نہیں ملتا۔
یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ میٹھے مشروبات میں چینی کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے۔
تحقیق کے مطابق چینی کا زیادہ استعمال دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ بڑھاتا ہے۔
اس تحقیق میں ایک لاکھ سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن کی صحت کا جائزہ 30 سال تک لیا گیا۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ ہر ہفتے 2 بار میٹھے مشروبات کے استعمال سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور ہارٹ اٹیک کا خطرہ بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے۔
درحقیقت ہر ہفتے 150 منٹ تک معتدل ورزش کرنے کے عادی افراد میں بھی یہ خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔
محققین کے مطابق جسمانی سرگرمیوں سے میٹھے مشروبات سے امراض قلب کا خطرہ 50 فیصد تک کم ضرور ہوتا ہے مگر مکمل تحفظ نہیں ملتا۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ جو افراد روزانہ میٹھے مشروبات کا استعمال کرتے ہیں، ان میں امراض قلب کا خطرہ مزید بڑھ جاتا ہے۔
محققین نے بتایا کہ سافٹ ڈرنکس، فروٹ جوسز اور ایسے ہی دیگر میٹھے مشروبات دل کی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ ڈائٹ مشروبات کے استعمال سے دل کی شریانوں سے جڑے امراض کا خطرہ نہیں بڑھتا، مگر زیادہ بہتر ہے کہ صرف پانی کو ترجیح دیں۔
اس تحقیق کے نتائج امریکن جرنل آف کلینیکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔
اس سے قبل جنوری 2023 میں ہارورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سوڈا اور فروٹ جوسز جیسے میٹھے مشروبات کا استعمال ذیابیطس ٹائپ 2، امراض قلب، ہارٹ اٹیک اور فالج کا شکار بناسکتا ہے۔
اس تحقیق میں ایسے 40 ہزار افراد کا جائزہ لیا گیا تھا جن میں ذیابیطس ٹائپ 2، دل کی شریانوں کے امراض اور کینسر کی تاریخ نہیں تھی، جبکہ یہ بھی دیکھا گیا کہ چینی سے ان کی صحت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ چینی کا زیادہ استعمال جسمانی وزن میں اضافے کا باعث بنتا ہے بالخصوص پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بڑھ جاتی ہے۔
جسمانی وزن میں اضافے کے باعث وقت گزرنے کے ساتھ امراض قلب اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
میٹھے مشروبات کے استعمال سے بلڈ شوگر کی سطح بھی بڑھتی ہے جس سے بھی خون کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے جبکہ ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بڑھتا ہے۔