14 فروری ، 2024
جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی پر نتائج کو مسترد کردیا اور اپوزیشن میں بیٹھنےکا اعلان کردیا۔
اسلام آباد میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری مجلس عاملہ نے انتخابی نتائج کو مسترد کردیاہے، انتخابی دھاندلی نے 2018 کی انتخابی دھاندلی کا ریکارڈ بھی توڑ ڈالا ہے، الیکشن کمیشن کے شفاف انتخابات کے بیان کو مسترد کرتے ہیں۔
مولانافضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ نے اپنی اہمیت کھودی ہے، لگتا ہے اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، پارلیمنٹ میں شرکت احتجاج کے ساتھ ہوگی، جے یو آئی پارلیمانی کردار ادا کرےگی لیکن اسمبلیوں میں شرکت تحفظات کے ساتھ ہوگی۔
سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ 25 فروری کو بلوچستان میں صوبائی جنرل کونسل سے میٹنگ کریں گے،27 فروری کو خیبر پختونخوا میں صوبائی جنرل کونسل سے میٹنگ کریں گے، 3 مارچ کراچی اور 5 مارچ کو لاہور میں بھی میٹنگ کریں گے، ہماری مرکزی مجلس عاملہ نے مجلس عمومی سے فیصلےکرنےکی سفارش کی ہے،مجلس عمومی فیصلہ کرےگی کہ پارلیمنٹ میں بیٹھیں یا نہ بیٹھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جے یوآئی کو دھاندلی کے ذریعے شکست سے دوچار کیا گیا ہے، ہمارا جرم یہ ہےکہ امریکا اور مغربی دنیا کے لیے جے یو آئی قابل قبول نہیں، ہم پیپلزپارٹی یا ن لیگ کسی کے تابع دار نہیں، کسی پارٹی کے اتحادی نہیں، پارلیمنٹ میں تحفظات کے ساتھ جائیں گے، ہم پر جو گزری ہے، ہم علاقوں میں نہیں جاسکتے تھے، ہماری کوئی بات نہیں سنی گئی، ہم بھی نہیں سنیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم یک دم میدان میں نہیں آئے ، ہم نے تیاری کی ہے، اسمبلیوں اور انتخابی نتائج سے متعلق ہمارا مؤقف واضح طور پر آگیا ہے، مسلم لیگ ن کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں، ہم اپوزیشن میں بیٹھتے ہیں، الیکشن کمیشن کا کردار مشکوک رہا ہے، الیکشن کمیشن ہمارے امیدواروں کو نوٹس دیے بغیر درخواستیں خارج کر رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پی ٹی آئی سے اختلافات رہے ہیں، ایوان سب کا ہوتا ہے، ہمیں ان کے جسموں سےکوئی مسئلہ نہیں، ان کے دماغوں سے مسئلہ ہے، وہ ٹھیک ہوجائیں گے،اگر کوئی سمجھتا ہےکہ دھاندلی ہوئی تو ساتھ آجائے، اگر کوئی سمجھتا ہےکہ دھاندلی نہیں ہوئی تو وہ بیٹھ جائے اور عیاشی کرے۔
مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ ہمارا جرم یہ ہےکہ امریکا اور مغربی دنیا کے لیے جے یو آئی قابل قبول نہیں، بین الاقوامی مسائل پر کسی سمجھوتےکا شکار نہیں ہوں گے، کارکن تحریک کے لیے تیار رہیں، بعض کو پیسوں کے بدلے پوری کی پوری اسمبلیاں عطا کی گئیں، پشاور میں چوتھے پانچویں نمبر کے ایک افغان باشندے کو جتوا دیا گیا، الیکشن کمیشن اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں یرغمال رہا، پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے اور جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے۔