15 فروری ، 2024
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے وفد نے جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی جس میں حالیہ انتخابات اور سیاسی صورت حال پر بات چیت کی گئی، پی ٹی آئی نے عمر ایوب کو وزیراعظم کا ووٹ دینے کے لیے بھی حمایت مانگ لی۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان سے ان کی رہائش گاہ پر اسد قیصر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد نے ملاقات کی، مولانا فضل الرحمان نے پی ٹی آئی وفدکا خیر مقدم کیا۔
پی ٹی آئی وفد میں بیرسٹر سیف،عامر ڈوگر، عمیرنیازی اور فضل خان شامل تھے۔
ملاقات میں حالیہ انتخابات اور سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی، ملاقات میں حالیہ انتخابات میں مبینہ دھاندلی سمیت تحفظات پر بھی گفتگو ہوئی۔
پی ٹی آئی وفد نے عمران خان کا پیغام مولانا فضل الرحمان تک پہنچایا، وفد نے انتخابات میں مبینہ دھاندلی اور اپوزیشن میں ساتھ چلنےکی دعوت دی۔
ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے حکومت سازی کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا، پی ٹی آئی نے عمرایوب کی بطور وزیر اعظم امیدوار کے لیے بھی حمایت مانگ لی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے جے یو آئی رہنما حافظ حمداللہ کا کہنا تھا کہ 8 فروری کا الیکشن جعلی اور دھاندلی زدہ ہے، یہ عوامی مینڈیٹ نہیں، دونوں جماعتیں اس بات پر متفق ہیں کہ الیکشن کو صاف شفاف نہیں کہا جاسکتا، اس الیکشن سے سیاسی و معاشی استحکام نہیں آئےگا، دونوں پارٹیوں کااس بات پر اتفاق ہے، 8 فروری کے انتخابات کو جے یو آئی مسترد کرتی ہے۔
پی ٹی آئی رہنما بیرسٹرسیف کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی کی ہدایت پر اسد قیصر کی سربراہی میں پی ٹی آئی وفد مولانا فضل الرحمان کے پاس آیا، پی ٹی آئی 17فروری کو ملک گیر احتجاج کرےگی، جے یو آئی نے بھی الیکشن پر شکوک وشبہات کا اظہار کیا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ بہت اچھے ماحول میں بات چیت ہوئی ، الیکشن میں عوام کے مینڈیٹ کے ساتھ بددیانتی ہوئی ہے، مستقبل میں اسی سوچ کے ساتھ بات چیت کریں گے، دیگر جماعتوں سے بھی بات کریں گے، الیکشن کے جو نتائج آئے ہیں وہ قوم کی امانت میں بددیانتی ہے، آنے والے وقت کے لیے ہم بات چیت کرتے ہوئے آگے بڑھیں گے، اس وقت تک تحریک چلائیں گے جب تک غصب شدہ حق واپس نہیں مل جاتا، ہمیں قیادت نے کہا الیکشن میں دھاندلی سے متعلق تمام سیاسی جماعتوں سے مشاورت کریں۔
اس سے قبل اڈیالہ جیل راولپنڈی کے باہر میڈیا سےگفتگو کرتے ہوئے اسدقیصرکا کہنا تھا کہ عمران خان نے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ بات کرنےکا ٹاسک دیا ہے۔
اسدقیصرکا کہنا تھا کہ الیکشن میں دھاندلی کے خلاف احتجاج کرنے والی جماعتوں سے رابطہ کریں گے، جے یو آئی، اے این پی، جماعت اسلامی اور قوم پرست جماعتیں سب سے بات کریں گے۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے پی ٹی آئی سے اختلافات رہے ہیں، ہمیں ان کے جسموں سےکوئی مسئلہ نہیں، ان کے دماغوں سے مسئلہ ہے، وہ ٹھیک ہوجائیں گے،اگر کوئی سمجھتا ہےکہ دھاندلی ہوئی تو ساتھ آجائے، اگر کوئی سمجھتا ہےکہ دھاندلی نہیں ہوئی تو وہ بیٹھ جائے اور عیاشی کرے۔