16 فروری ، 2024
بانی پی ٹی آئی عمران خان نے سائفر اور توشہ خانہ نیب کیس میں ٹرائل کورٹس کی جانب سے سنائی گئی سزا کے فیصلوں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں اپیل دائر کر دی ہے۔
بانی پی ٹی آئی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ پٹیشنر بطور وزیراعظم سائفر کو اپنے پاس رکھنے یا دفتر خارجہ کو واپس بھجوانے کے ذمہ دار نہیں۔ کسی بھی سائفر کی حفاظت اور اسے دفتر خارجہ واپس کرنے کی ذمہ داری وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کی ہوتی ہے، اگر کوئی جرم بنتا ہے تو اسکا ذمہ دار پرنسپل سیکرٹری کو ٹھہرایا جائے۔
اپیل کنندہ کے مطابق سائفر کیس ٹرائل کے دوران مسلسل بے ضابطگیاں سامنے آئیں۔ ٹرائل کورٹ نے کیس کا مکمل ریکارڈر فراہم کیے بغیر فردجرم عائد کی، ٹرائل کورٹ کے سامنے یہ نکتہ اٹھایا مگر اسے نظر انداز کر دیا گیا۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو مرتبہ سائفر کارروائی کو کاالعدم قرار دیا۔ ٹرائل کورٹ نے جلد بازی میں ٹرائل مکمل کیا اور درخواست گزار کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت نہ دی۔ ٹرائل کورٹ کے اس عمل سے درخواست گزار کا فیئر ٹرائل کا حق متاثر ہوا۔
درخواست گزار کے کیس کی پیروی کے لیے ناتجربہ کار سرکاری وکلاء صفائی کا تقرر کیا گیا جنہوں نے بغیر تیاری اور پٹیشنر کی ہدایات کے بغیر گواہوں پر جرح مکمل کی۔ عدالتی فیصلہ انصاف کا قتل ہے اور بانی پی ٹی آئی کو سنائی گئی سزا غیر ضروری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ ٹرائل کورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزا کاالعدم قرار دے کر بری کیا جائے۔ اپیل پر فیصلے تک سزا معطل کر کے ضمانت پر رہائی کے احکامات جاری کیے جائیں ۔
اس کے علاوہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے بھی سائفر کیس کا فیصلہ چیلنج کر دیا۔
بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی نے سزا معطل کر کے ضمانت پر رہا کرنے کی درخواستیں بھی دائر کر دیں جنہیں منگل کو سماعت کے لیے مقرر کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ سائفر کیس کا فیصلہ 30 جنوری ، توشہ خانہ نیب کیس کا فیصلہ 31 جنوری کو سنایا گیا تھا۔
توشہ خانہ کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 14، 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی۔سائفر کیس کی خصوصی عدالت نے کیس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی کو 10،10 سال قید کی سزا سنائی تھی۔