انتخابات میں مبینہ دھاندلی: ازخود نوٹس لیا جائے یا درخواست سنی جائے؟ سپریم کورٹ میں مشاورت جاری

مشاورت کے بعد ازخود نوٹس لینے یا نا لینے کا حتمی فیصلہ ہو گا: ذرائع — فوٹو:فائل
مشاورت کے بعد ازخود نوٹس لینے یا نا لینے کا حتمی فیصلہ ہو گا: ذرائع — فوٹو:فائل

عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کے معاملے پر سپریم کورٹ متحرک ہوگئی۔

ذرائع کے مطابق ازخود نوٹس لیا جائے یا دھاندلی پر آئینی درخواست سنی جائے؟ مشاورت جاری ہے اور یہ مشاورت سپریم کورٹ کے پانچ ججز کے مابین ہورہی ہے۔

ذرائع نے بتایاکہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے چیمبر میں موجودہ صورتحال پر مشاورت جاری ہے جس میں جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس اطہر من اللہ بھی مشاورت  شامل ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مشاورت کے بعد ازخود نوٹس لینے یا نا لینے کا حتمی فیصلہ ہو گا۔

خیال رہےکہ کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ نے عام انتخابات میں بے ضابطگیوں کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔

راولپنڈی کرکٹ اسٹیڈیم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا میں نے انتخابات کے دوران راولپنڈی ڈویژن میں نا انصافی کی، ہم نے ہارے ہوئے امیدواروں کو 50، 50 ہزار کی لیڈ میں تبدیل کر دیا، راولپنڈی ڈویژن کے 13 ایم این ایز ہارے ہوئے تھے، انہیں 70، 70ہزار کی لیڈدلوائی اور ملک کے ساتھ کھلواڑکیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ الیکشن میں ہونے والی دھاندلی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس پاکستان بھی ملوث ہیں، میرے ساتھ ان لوگوں کو بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہونا چاہیے۔

لیاقت علی چٹھہ کا کہنا تھا راولپنڈی ڈویژن میں انتخابی دھاندلی کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے اپنے آپ کو پولیس کے حوالے کرتا ہوں، مجھے راولپنڈی کے کچہری چوک میں سزائے موت دی جائے۔

مزید خبریں :