گیس کی تقسیم کیلئے گھریلو اور کمرشل صنعت اولین ترجیح

صنعتی شعبے کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ اسے گیس کی ترجیحی مختص فہرست میں سرفہرست رکھا جائے جسے ایس آئی ایف سی نے منظور کر لیا ہے/ فائل فوٹو
صنعتی شعبے کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ اسے گیس کی ترجیحی مختص فہرست میں سرفہرست رکھا جائے جسے ایس آئی ایف سی نے منظور کر لیا ہے/ فائل فوٹو

اسلام آباد: حکومت نے گھریلو، کمرشل سمیت روٹی تندور اور پروسیسنگ کے مقاصد کے لیے صنعت کے لیے گیس کی تقسیم کے لیے گیس میرٹ آرڈر کو ترجیح کے ساتھ تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ 

وزارت توانائی کے سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا کہ اس سلسلے میں اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلیٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) نے گیس میرٹ آرڈر میں تبدیلیوں کی منظوری دے دی ہے۔ 

ابھی پیٹرولیم ڈویژن نے سمری تیار کی ہے جو مختلف وزارتوں اور اسٹیک ہولڈرز کے پاس ان کے تبصروں کے لیے زیر گردش ہے اور جلد ہی منظوری کے لیے ای سی سی میں پیش کی جائے گی۔ 

انہوں نے کہا کہ ایس آئی ایف سی کی اپیکس کمیٹی نے، جس کی سربراہی وزیر اعظم کررہے تھے اور چیف آف آرمی سٹاف نے شرکت کی، اپنے 9 ویں اجلاس میں گیس کی تقسیم کے میرٹ آرڈر میں تبدیلیوں کی منظوری دے دی ہے۔ ایس آئی ایف سی نے گھریلو اور کمرشل، بشمول روٹی تندور اور صنعت کے لیے گیس مختص کرنے کے لیے اولین ترجیح کے ساتھ نئے میرٹ کی منظوری دی ہے جس کی بنیادی وجہ اقتصادی سرگرمیوں کو ایک خاص رفتار کے ساتھ تحریک دینے اور اسے پورے سال برقرار رکھنے کے لیے ہے۔ 

انہوں نے مزید کاہ کہ ہم نے برآمدی اور غیر برآمدی صنعتوں کے درمیان فرق کو ختم کردیا ہے اور انہیں گیس کے مساوی نرخوں میں برابر کر دیا ہے، صنعتی شعبے کا دیرینہ مطالبہ رہا ہے کہ اسے گیس کی ترجیحی مختص فہرست میں سرفہرست رکھا جائے جسے ایس آئی ایف سی نے منظور کر لیا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گھریلو سیکٹر بھی 8 گھنٹے گیس کی دستیابی کے ساتھ سرفہرست رہے گا جس کا انحصار آر ایل این جی کی دستیابی اور وصول کرنے والے اداروں جیسے پی ایس او (پاکستان اسٹیٹ آئل) کو ادائیگی کے طریقہ کار پر ہے، حکومت نے نئے میرٹ آرڈر کے تحت بجلی اور کھاد کے شعبوں کو گیس مختص کرنے کی ترجیحی فہرست میں دوسرے نمبر پر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اور کیپٹیو پاور پلانٹس کے لیے صنعت کو تیسرے، سیمنٹ چوتھے اور سی این جی کو پانچویں نمبر پر رکھا گیا ہے، اس وقت گھریلو اور تجارتی شعبے گیس کی میرٹ لسٹ میں سرفہرست ہیں اور پھر پاور اور ایکسپورٹ کے شعبے دوسرے نمبر پر آتے ہیں۔ 

عہدیدار نے کہا کہ ایل این جی کو گھریلو سیکٹر کی جانب موڑنے کو بھی محدود کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ رواں موسم سرما میں اکیلے ایس این جی پی ایل نے 19 ایل این جی کارگوز کو گھریلو سیکٹر کی جانب موڑ ا ہے، مستقبل میں ایل این جی کارگوز کے ڈائیورژن کو 10-12 تک محدود کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ گھریلو سیکٹر کو کھانا پکانے کے وقت چھ گھنٹے تک گیس کی دستیابی کو کم کیا جا سکے، اس سے حکومت کو آر ایل این جی کی لاگت کی عدم وصولی کی وجہ سے گردشی قرضے کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔

مزید خبریں :