20 فروری ، 2024
اسلام آباد: آئندہ حکومت کی تشکیل کے بعد وفاقی وزارتوں میں سب سے اہم قلمدان وزیرخزانہ کا تعین کرنا ہوگا کیونکہ اسے آئی ایم ایف کے ساتھ نیا معاہدہ کرنا ہوگا تاکہ نادہندگی کے خطرے سے نمٹاجاسکے۔
آئندہ وزیر خزانہ کاقلمدان کسی کے لیے پھولوں کی سیج نہیں ہوگی کیونکہ اسے نہ صرف آئی ایم ایف کے ساتھ مو جودہ پروگرام مکمل کرنا ہوگا بلکہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے معاہدے کےلیے مذاکرات بھی کرنا ہوں گے اور تیسرا اہم چیلنج آئی ایم ایف کی عائد کردہ شرائط کے اندر رہتے ہوئے 2024-25 کا بجٹ پیش کرنا اور اس کی منظوری حاصل کرنا ہے۔
اگر نوازلیگ اپنے اتحاد یوں کے ساتھ مرکز میں حکومت بنالیتی ہے تو اسحاق ڈار ہی اس پورٹ فولیو کےلیے اس کے اعلیٰ ترین امیدوار ہوں گے لیکن اس مرتبہ انہیں وزارت خزانہ کے قلمدان کے ساتھ ساتھ چیئرمین سینیٹ کے منصب میں سے انتخاب بھی کرنا ہے۔
دیگر امیدوار جو اس قلمدان کے حصول کی دوڑ میں شامل ہوسکتے ہیں ان میں سلطان الانہ اور محمد اورنگزیب شامل ہیں جو کہ دونوں ہی بینکنگ کے شعبے سے ہیں۔
سلطان الانہ کو 2018 اور 2023 میں دو مرتبہ نگراں وزیر خزانہ کےلیے بھی زیرغور لایاجاچکا ہے تاہم دونوں ہی مرتبہ موجودہ وزیر خزانہ ڈاکٹرشمشاد یہ پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئیں۔
اگر اسحاق ڈار وزیر خزانہ بنتے ہیں تو انہیں آئی ایم ایف سے مذاکرات کےلیے نرم لب ولہجہ دکھانا ہوگا، انہیں زرمبادلہ کی شرح کی پالیسی کے حوالے سے اپنا سخت موقف تج دینا ہوگا، اسی کے ساتھ بہت سے دیگر سخت فیصلے بھی کرنا ہوں گے۔
دوسری بات یہ ہے کہ اسحاق ڈار کو پالیسی سازی کے عمل میں ایس آئی ایف سی کا بڑھا ہوا کردار قبول کرنا ہوگا۔
بالفرض اگر اسحاق ڈار نئے وزیر خزانہ کےلیے چوائس بن جاتے ہیں تو وہ مشیر خزانہ کےلیے طارق باجوہ کا انتخاب کریں گے جب کہ اظہر بلال کیانی جو جہلم سے قومی اسمبلی کا انتخاب جیتے ہیں وہ وزارت خزانہ یا وزارت توانائی کا قلمدان حاصل کر سکتے ہیں۔
فی الوقت سلطان علی الانہ ایچ بی ایل کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئر مین ہیں اور اس عہدےپر وہ بینک کی نجکاری کے بعد فروری 2004 سے ہیں، وہ کیرئیر ئیر بینکنگ پروفیشنل ہیں جو پرچون، کارپوریٹ اور سرمایہ کاری کی بینکنگ کا تجربہ رکھتے ہیں۔