24 فروری ، 2024
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ علی ظفر کل تک مبارک بادیں وصول کر رہے تھے لیکن اب لگتا ہے کہ وہ پی ٹی آئی کا چیئرمین بننے کیلئے ذہنی طور پر تیار نہیں ہیں، اب زبردستی تو کسی کو چیئرمین نہیں بنایا جا سکتا۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں اگر کسی سے زیادتی ہوئی یا کسی کو غلط طریقے سے جیل میں ڈالا گیا تو وہ بطور وکیل اسے درست نہیں کہیں گے، لیکن ہمیں تو دیوار سے لگا دیا گیا ہے اس لیے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے آئی ایم ایف کو خط لکھنے کی تائید کرتا ہوں۔
انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق پاکستان کے ڈیفالٹ کر جانے سے زیادہ اہم ہیں، آئی ایم ایف یہاں سب کچھ کر رہا ہے تو الیکشن کا آڈٹ بھی کردے۔
خیال رہے کہ دو روز قبل پاکستان تحریک انصاف کے رہنما بیرسٹر گوہرعلی خان نے اعلان کیا تھا کہ 3 مارچ کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن میں بیرسٹر علی ظفر چیئرمین کیلئے امیدوار ہوں گے۔
بعد ازاں پی ٹی آئی کے نامزد چیئرمین سینیٹر علی ظفر کی جانب سے پارٹی چیئرمین بننے کے معاملے میں ہچکچاہٹ کا اظہار کیا گیا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں بات چیت کرتے ہوئے علی ظفر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال اور پی ٹی آئی کے مقدمات کے تناظر میں ان کا ضمیر یہ کہتا ہے کہ توجہ مقدمات پر رکھی جائے، اگر میں نے پارٹی کی ایڈمنسٹریشن بھی سنبھال لی تو مقدمات پر توجہ نہیں دے سکوں گا۔
علی ظفر کا کہنا تھا کہ بطور چیئرمین اُن کی نامزدگی اعزاز کی بات ہے ، مگر اُن کا نام قبل از وقت سامنے آگیا ۔ اس پر مشاورت کریں گے ، ہوسکتا ہے اس فیصلے پر نظرِ ثانی کریں۔
اس سے قبل شیر افضل مروت نے کہا تھا کہ بیرسٹر گوہر کو چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کے پیچھے ان کی نااہلی اور خراب کارکردگی ہے۔
جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ بیرسٹر گوہر شریف آدمی ہیں لیکن ان کی کارکردگی اطمینان بخش نہیں تھی۔
شیر افضل مروت کا کہنا تھا بیرسٹر گوہر علی خان کو چیئرمین شپ کے عہدے سے ہٹانے کے پیچھے ان کی نااہلی اور خراب کارکردگی ہے، پارٹی آفس چلانے کیلئے ہر وقت متحرک رہنا ہوتا ہے لیکن ایسا نہ ہوا۔