28 فروری ، 2024
ایپل کی جانب سے لگ بھگ ایک دہائی سے الیکٹرک گاڑی کی تیاری پر کام کیا جا رہا تھا مگر اب اس منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق کمپنی نے اس فیصلے کا اعلان 27 فروری کو اندرونی طور پر کیا جس نے منصوبے پر کام کرنے والے 2 ہزار افراد کو حیران کر دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ملازمین کو اس فیصلے سے چیف آپریٹنگ آفیسر جیف ولیمز اور منصوبے کے سربراہ کیون لِنچ نے آگاہ کیا۔
دونوں کی جانب سے ملازمین کو بتایا گیا کہ پراجیکٹ پر کام بتدریج ختم کیا جائے گا اور اس کی تیاری میں مصروف افراد کو آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ڈویژن میں منتقل کیا جائے گا۔
کمپنی کی جانب سے اب اے آئی منصوبوں پر زیادہ توجہ مرکوز کی جائے گی۔
ایپل کی جانب سے منصوبے پر کام روکے جانے کی رپورٹ پر کمپنی کے شیئرز کی قیمت میں ایک فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔
اس منصوبے کو پراجیکٹ ٹائٹن کا نام دیا گیا تھا اور اس پر کام کا آغاز 2014 میں ہوا تھا۔
اس منصوبے کے تحت ایسی الیکٹرک گاڑی تیار کی جانی تھی جو خود ڈرائیونگ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہو۔
مگر آغاز سے ہی منصوبے کو مشکلات کا سامنا ہوا اور اس میں متعدد بار تبدیلیاں کی گئیں۔
اس منصوبے پر کروڑوں ڈالرز خرچ کیے گئے تھے مگر کمپنی کے عہدیداران کو خدشہ تھا کہ گاڑی مارکیٹ میں کامیاب نہیں ہو سکے گی کیونکہ حالیہ مہینوں میں الیکٹرک گاڑیوں کی طلب میں کمی دیکھنے میں آئی تھی۔