29 فروری ، 2024
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے اصلی مینڈیٹ سے آئے ہیں، کسی کے جعلی قرار دینے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔
پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا ایم کیو ایم اس بار عوام کے لیے آئی ہے، ہم عہدوں کی لالچ میں نہیں آئے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا آئین سے تقاضا ہے عوام کو تحفظ دے، 10 سال پہلے ہمارا مینڈیٹ اس سے زیادہ تھا۔
ایک سوال کے جواب میں سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا تھا کسی کے جعلی قرار دینے سے فرق نہیں پڑتا، ہم اصلی مینڈیٹ سے آئے ہیں، عہدے فائنل ہو گئے ہیں۔
قبل ازیں ایم کیو ایم رہنما فاروق ستار کا پارلیمنٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا مہنگائی، بیروزگاری، معاشی بحران بڑے چیلنجز ہیں، مشکل حالات ہیں، ڈیلیور کرنا ہو گا اور لوگوں کی مشکل آسان کرنا ہو گی۔
بانی پی ٹی آئی کے آئی ایم ایف کو خط کے حوالے سے فاروق ستار کا کہنا تھا نامناسب بات ہے کہ گھر میں جھگڑا ہے تو عالمی ادارے کو آگاہ کریں، حکومت اور ریاست سے دنیا کے تعلقات میں رخنہ ڈالنا غیرآئینی بھی ہے۔
ایم کیو ایم کو وزارتیں ملنے سے متعلق سوال پر فاروق ستار کا کہنا تھا ایم کیو ایم کا بنیادی نکتہ آئینی ترمیمی بل ہے، مقامی حکومتوں اور ضلع کی سطح پر اختیار ہونے چاہئیں، مضبوط مرکز مضبوط پاکستان کی ضمانت ثابت نہیں ہوئے، مضبوط ضلع ہی مضبوط پاکستان کی ضمانت ثابت ہوں گے۔
رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا آئینی ترمیمی بل پر ن لیگ ہمارے ساتھ آمادہ ہے، یہ بل پاس کراکے اس ملک کا بڑا مسئلہ حل کریں گے۔