فیصل آباد میں 11 سالہ ملازمہ عائشہ کیسے ظلم و بربریت کا نشانہ بنی، تفصیلات سامنے آگئیں

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

فیصل آباد میں کم عمر ملازمہ گھر کے مالکان کے تشدد کا شکار ہو کر دنیا سے رخصت ہوگئی، 11 سالہ عائشہ کو کس طرح سے ظلم اور بربریت کا نشانہ بنایا گیا اس سے متعلق اہم تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

فیصل آباد میں تشدد سے ہلاک ہونے والی 11 سالہ گھریلو ملازمہ عائشہ کو چار ماہ قبل غریب والدین نے 5 ہزار ماہانہ کے عوض نعمت کالونی کی رہائشی خاتون لیکچرار کے پاس ملازمہ رکھوایا تھا۔

خاتون لیکچرار کے گھر پر ایک ہفتہ قبل چوری کے الزام میں کم عمر بچی کو اس قدر تشدد کا نشانہ بنایا گیا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گئی۔

بہیمانہ تشدد کا شکار ہو کر جاں بحق ہونے والی کم عمر عائشہ کے والدین کا کہنا تھا کہ اطلاع ملنے پر جب ہم سول اسپتال پہنچے تو دیکھا کہ ہماری بچی کو چوٹیں لگی ہوئی تھیں، پتہ نہیں انہوں نے ہماری بچی کو مار مار کر کیا کردیا تھا۔

بچی کے والدین کا کہنا تھا بااثر ملزمان کی جانب سے ان پر صلح کے دباؤ ڈالا جا رہا ہے تاہم وہ چاہتے ہیں ملزمان کو سخت سے سخت سزا دی جائے۔

کم عمر عائشہ کے جاں بحق ہونے پر پولیس نے دو خواتین سمیت تین افراد کو گرفتار کیا تھا جن سے تفتیش جاری ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ بچی کو 3 سے 4 ماہ قبل ملازمہ رکھوایا گیا تھا، ہمارے پاس تشدد  کی جو اطلاع آئی وہ واقعہ تقریباً ایک ہفتہ قبل پیش آیا تھا، اس حوالے سے مزید تحقیقات کی جار ہی ہیں۔

خیال رہے کہ 11سالہ گھریلو ملازمہ عائشہ کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد کی تصدیق ہوچکی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق بچی کے جسم پر زخم کے 18 نشانات پائے گئے اور بچی کی موت نیورو جینک شاک کی وجہ سے ہوئی۔