03 مارچ ، 2024
اگر آپ اکثر تناؤ کے شکار رہتے ہیں تو اس کے نتیجے میں میٹابولک سینڈروم جیسے عام عارضے سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہ بات ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔
پیٹ اور کمر کے گرد چربی کے اجتماع، ہائی بلڈ پریشر، کولیسٹرول، ہائی بلڈ شوگر اور خون میں چکنائی بڑھنے جیسے امراض کے مجموعے کو میٹابولک سینڈروم کہا جاتا ہے، جس سے امراض قلب، ذیابیطس ٹائپ 2 اور فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔
جرنل برین، بی ہیوئیر اینڈ امیونٹی ہیلتھ میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دائمی تناؤ کے شکار افراد کے جسم میں ورم بڑھتا ہے اور ورم سے میٹابولک سینڈروم سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
تحقیق کے مطابق تناؤ سے جسم میں صحت کے لیے مفید کولیسٹرول کی سطح میں کمی آتی ہے جبکہ خون میں چکنائی، انسولین کی مزاحمت اور موٹاپے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
میٹابولک سینڈروم موجودہ عہد کا وہ مرض ہے جو ایک تخمینے کے مطابق ہر 3 میں سے ایک بالغ فرد کو اپنا نشانی بنا رہا ہے اور زیادہ تر مریضوں کو اس کا علم بھی نہیں ہوتا۔
خیال رہے کہ معمولی تناؤ نقصان دہ نہیں بلکہ انسان کو حالات سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، مگر بہت زیادہ یا دائمی تناؤ شخصیت پر جسمانی اور ذہنی اعتبار سے منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے بلکہ مختلف امراض سے متاثر ہونے کا خطرہ بڑھتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس پر قابو پانے سے صحت اور شخصیت دونوں پر خوشگوار اثرات مرتب ہوتے ہیں۔