تناؤ کی علامات اور ان کے اثرات کیا ہوتے ہیں؟

تناؤ کا سامنا ہر انسان کو ہوتا ہے / اے ایف پی فوٹو
تناؤ کا سامنا ہر انسان کو ہوتا ہے / اے ایف پی فوٹو

تناؤ کا سامنا ہم سب کو ہوتا ہے، یہاں تک کہ بچوں میں بھی اس کی علامات کو دیکھا جاسکتا ہے۔

روزمرہ کی مصروف زندگی ہو، مالی معاملات کا انتظام یا کسی رشتے دار سے خراب تعلق، تناؤ کی وجہ کچھ بھی ہوسکتی ہے۔

ویسے تو معمولی تناؤ نقصان دہ نہیں بلکہ انسان کو حالات سے مقابلہ کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے، مگر بہت زیادہ تناؤ شخصیت پر جسمانی اور ذہنی اعتبار سے منفی اثرات مرتب کرسکتا ہے بلکہ مختلف امراض کا شکار بھی کرسکتا ہے۔

تناؤ کو کنٹرول کرنے کا پہلا قدم اس کی علامات کو جاننا ہے مگر یہ کام کافی مشکل ہوتا ہے۔

درحقیقت بیشتر افراد کو تناؤ کا علم اس وقت ہوتا ہے جب معاملہ زیادہ سنگین ہوچکا ہوتا ہے۔

تناؤ کیا ہے؟

تناؤ خطرناک یا مشکل حالات میں جسم کے ردعمل کا نام ہے، اب چاہے صورتحال حقیقی ہو یا خیالات تک محدود۔

جب آپ کو خطرہ محسوس ہوتا ہے تو جسم میں ایک کیمیائی ردعمل پیدا ہوتا ہے جو آپ کو نقصان سے بچانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

اسے اسٹریس ریسپانس بھی کہا جاتا ہے اور اس کے دوران دل کی دھڑکن تیز ہوجاتی ہے، مسلز میں کھچاؤ پیدا ہوتا ہے، تیزی سے سانس لینے لگتے ہیں اور بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے۔

ہمارا جسم تناؤ کی معمولی سطح کو کنٹرول کرنے کے لیے ڈیزائن ہوا ہے مگر طویل المعیاد یا دائمی تناؤ کا مقابلہ نہیں کرسکتا۔

تناؤ کی علامات

تناؤ جسم کے تمام پہلوؤں پر اثرانداز ہوتا ہے، جذبات، رویے، سوچنے کی صلاحیت اور جسمانی صحت سب پر اس کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

البتہ لوگوں میں علامات مختلف ہوسکتی ہیں کیونکہ ہر ایک کا تناؤ سے نمٹنے کا طریقہ کار مختلف ہوتا ہے۔

مگر عمومی علامات کافی حد تک ایک جیسی ہوتی ہیں جو درج ذیل ہیں۔

جذباتی علامات

بہت جلد غصہ آنا اور چڑچڑا پن۔

چھوٹی چھوٹی باتوں پر بہت زیادہ جذباتی ہوجانا۔

ذہن کو پرسکون رکھنے میں مشکلات کا سامنا۔

اپنی ذات کو برا سمجھنا، تنہائی یا بے قدری کا احساس۔

دیگر افراد سے دور رہنا۔

جسمانی علامات

جسمانی توانائی میں کمی۔

سردرد۔

ہاضمے کے مسائل بشمول ہیضہ، قبض اور قے۔

مسلز میں تکلیف یا تناؤ محسوس ہونا۔

سینے میں تکلیف اور دل کا بہت تیزی سے دھڑکنا۔

بے خوابی۔

اکثر نزلہ زکام اور دیگر عام بیماریوں سے متاثر ہونا۔

کپکپی، کانوں میں گھنٹیاں بجنا، ہاتھوں پیروں میں ٹھنڈے پسینے آنا۔

جبڑے بھینچا اور دانتوں کو پیسنا۔

ذہنی علامات

مسلسل فکرمند رہنا۔

ایک جیسے خیالات بہت تیزی سے بار بار ذہن میں ابھرنا۔

توجہ مرکوز کرنے میں ناکامی۔

فیصلہ کرنا مشکل ہونا۔

قنوطی یا محض منفی پہلو کو دیکھنا۔

رویوں کی علامات

کھانے کی خواہش میں تبدیلی جیسے کچھ نہ کھانا یا بہت زیادہ کھانا۔

ذمہ داریوں سے بچنا اور بہانے بازی کرنا۔

سیگریٹ نوشی زیادہ کرنا۔

ناخن چبانا، بیٹھے ہوئے بے قرار رہنا۔

طویل المعیاد علامات کے نتائج کیا ہیں؟

اگر کسی فرد کو مسلسل تناؤ کا سامنا ہو تو اس کو ذہنی صحت کے مسائل بشمول ڈپریشن، انزائٹی وغیرہ کا سامنا ہوسکتا ہے۔

اسی طرح امراض قلب، ہائی بلڈ پریشر، دل کی دھڑکن میں بے ترتیبی، ہارٹ اٹیک اور فالج کا خطرہ بھی ہوتا ہے۔

موٹاپے، جلد اور بالوں کے مسائل کے ساتھ ساتھ ہاضمے کے مختلف امراض کا سامنا بھی ہوسکتا ہے۔

مزید خبریں :