Time 04 مارچ ، 2024
پاکستان

'یہ مخصوص نشستیں باقی جماعتوں میں تقسیم نہیں ہوسکتیں'،: ممبر الیکشن کمیشن کا اختلافی نوٹ

فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے  1-4 کے تناسب سے فیصلہ جاری کردیا ہے جب کہ ممبر  پنجاب بابر حسن بھروانہ  نے  اختلافی نوٹ لکھا ہے۔

 ممبر الیکشن کمیشن پنجاب بابر حسن بھروانہ  نے اختلافی نوٹ میں لکھا کہ  چاروں ممبران سے اتفاق کرتا ہوں کہ نشستیں سنی اتحاد کونسل کو نہیں دی جاسکتیں، لیکن یہ مخصوص نشستیں باقی سیاسی جماعتوں میں بھی تقسیم نہیں کی جاسکتیں۔

اختلافی نوٹ میں ان کا کہنا تھا کہ یہ نشستیں آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 کے تحت خالی رکھی جائیں۔

بابر حسن بھروانہ کے مطابق آئین کا آرٹیکل 106 واضح ہےکہ  ہر سیاسی جماعت کو حاصل شدہ جنرل نشستوں کے مطابق مخصوص نشستیں ملیں گی، نشستیں تب تک خالی رکھی جائیں جب تک آئین کے آرٹیکل 51 اور 106 میں ترمیم نہیں ہوجاتی۔

خیال رہےکہ الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواست مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ سنی اتحاد کونسل خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کے کوٹے کی مستحق نہیں۔

فیصلے میں مزید کہا گیا ہےکہ الیکشن کمیشن نے مخصوص نشستوں کی ترجیحاتی فہرست جمع کرانے میں 2 دن کی توسیع کی تھی، سنی اتحاد کونسل نے انتخابات سے قبل خواتین کی مخصوص نشستوں کی فہرست نہیں دی جو لازم تھی، مخصوص نشستوں کی فہرست انتخابات سےقبل جمع کرانا قانونی ضرورت ہے اور سنی اتحاد کونسل کا بروقت مخصوص نشستوں کی فہرستیں مہیا نہ کرنا قانونی نقص ہے۔

فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں واضح ہےجوسیاسی جماعتیں نشستیں جیت کرآئیں گی وہ مخصوص نشستوں کی مستحق ہوں گی، سپریم کورٹ نے فیصلہ دیاکہ فہرست میں نہ تبدیلی کی جاسکتی ہے نہ مدت مکمل ہونے پر نئی جمع کرائی جاسکتی ہے۔

الیکشن کمیشن نے فیصلے میں مزید کہا کہ لاہورہائیکورٹ نے فیصلہ دیاکہ جماعتیں مقررہ مدت میں فہرست جمع کرائیں جس میں تبدیلی نہیں ہوسکتی، آئین میں واضح ہے نشست انتقال، استعفی یا نااہلی کے باعث خالی ہو تو فہرست میں موجود اگلا شخص اس کی جگہ لےسکتاہے، آئین میں درج ہےکہ اگر فہرست مکمل ہوجائے تو نیا نام جمع کرایا جاسکتا ہے۔

الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد مخصوص نشستیں باقی جماعتوں کو ملیں گی۔

خیال رہے کہ تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد ارکان اسمبلی نے الیکشن میں کامیابی کے بعد اتحادی جماعت سنی اتحاد کونسل میں شمولیت اختیار کی ہے۔

اس بنیاد پر سنی اتحاد کونسل نے الیکشن کمیشن میں خواتین اور اقلیتوں کی مخصوص نشستوں کیلئے درخواست دائر کی تھی۔

مزید خبریں :