45 رنز دیکر 5 آؤٹ کرنے سے بہتر 15، 20 رنز کے عوض ایک وکٹ لوں: محمد عامر

پاکستان سپرلیگ کی فرنچائز کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے فاسٹ بولر محمد عامر کا کہنا ہے کوئٹہ کے پاس بولنگ اور بیٹنگ میں ٹی ٹوئنٹی کے اسپیشلسٹ ہیں، سعود شکیل کا اوپن کرنا ہمارے لیے پلس پوائنٹ ثابت ہوا ہے۔

جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد عامر نے کہا کہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی کامیابی کا راز اسکا بہترین کامبی نیشن ہے، ٹی ٹوئنٹی میں پاور پلے کی بیٹنگ اور پاور پلے کی بولنگ اہم ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعود شکیل کا اوپن کرنا ہمارے لیے پلس پوائنٹ ثابت ہوا ہے، لوگوں کو سعود سے امید نہ تھی، فیصلے پر حیرت کا بھی اظہار ہوا مگر اس نے خود کو ثابت کیا۔

محمد عامر کا کہنا تھا کہ ہمارے اسپنر مڈل اوورز میں وکٹ لے رہے ہیں، اکیل حسین بہترین اسپنر ہے، باقی دو مسٹری اسپنر ہیں، مسٹری اسپنر کسی بھی وکٹ پر کامیاب ہوسکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چار میچز کھیلا ہوں، دو میچز میں بریک لی تھی، میں مسلسل کرکٹ کھیل رہا تھا اس لیے دو میچز کی بریک لی تھی، کوچ واٹسن نے کہا تھا آخری اسٹیج میں بریک سے بہتر ہے پہلے بریک لے لو۔

محمد عامر نے کہا کہ میرا ذاتی ہدف نہیں ہوتا ، کوشش ہوتی ہے کہ جہاں ٹیم کو ضرورت ہو وہاں اثر ڈالوں، ٹی ٹوئنٹی میں پرفارمنس وہی ہوتی ہے جس کا ٹیم کیلئے اثر ہو، 45 رنز دے کر 5 آؤٹ سے بہتر ہے 15، 20 رنز دے کر ایک وکٹ لوں، کوشش ہوتی ہے کہ اگر وکٹ نہ بھی ملے تو پاوور پلے میں رنز نہ دوں۔

ان کا کہنا تھا کہ پلیئرز کو بطور پروفیشنل دیکھنا ہوگا کہ کون سی لیگ کھیلنی اور کون سی نہیں، یہ دیکھنا ضروری ہے کہ لیگ میں کھیل کر کوئی بہتری بھی ہو رہی ہے، صرف پیسے مل رہے ہو لیکن کھیل کا معیار نہ ہو تو فائدہ نہیں، دو سے تین لیگ کھیلیں لیکن ایسی کھیلے کہ جس سے کرکٹ بہتر ہو اور بریک بھی ملے۔ 

محمد عامر نے کہا کہ فاسٹ بولر کیلئے بریک لینا ضروری ہوتا ہے،  ورنہ انجری ہوجاتی ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ حارث رؤف کے کنٹریکٹ کا معاملہ اگر بند کمروں میں حل ہوتا تو بہتر ہوتا، پلیئرز اور بورڈ کے درمیان کی باتیں باہر نہیں آنی چاہئیں ، سینٹرل کنٹریکٹ میں اگر پلیئر موجود ہے تو وہ بورڈ کو منع نہیں کرسکتا۔

محمد عامر کا مزید کہنا تھا کہ تین چار سال سے انٹرنیشنل کرکٹ سے آؤٹ ہوں، کم بیک کا نہیں سوچ رہا، ابھی جو کرکٹ کھیل رہا اس کو انجوائے کر رہا  ہوں ، فیملی کے ساتھ کوالٹی ٹائم گزارنا چاہتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس ٹی ٹوئنٹی کے کافی اچھے بولر ہیں، پاکستان کے پاس کافی بولنگ ہے جو ویسٹ انڈیز میں اچھا کرسکتی ہے، گراؤنڈ میں بابر ہو یا کوئی اور میں اس کے ساتھ ایگریشن دکھاتا ہوں، جارح مزاجی ہی فاسٹ بولنگ کا حسن ہے، اگر فاسٹ بولر ایگریشن نہ دکھائے تو مزہ نہیں آتا۔

مزید خبریں :