ایشیائی ہاتھیوں کی جانب سے مردہ بچوں کو دفن کرنے کا انکشاف

ایک نئی تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو
ایک نئی تحقیق میں اس بارے میں بتایا گیا / فائل فوٹو

تدفین کا عمل انسانوں کا منفرد رویہ سمجھا جاتا ہے مگر اب انکشاف ہوا ہے کہ ایشیائی ہاتھی بھی ایسا کرتے ہیں۔

افریقی اور ایشیائی دونوں اقسام کے ہاتھیوں کو ماضی میں اپنے ساتھیوں یا بچوں کی موت پر غم جیسے رویے کا مظاہرہ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

مگر ایک نئی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ ایشیائی ہاتھی اپنے بچے دفن کرکے بلند آواز میں سوگ کا اظہار کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران ستمبر 2022 سے اکتوبر 2023 تک بھارتی ریاست بنگال میں ہاتھیوں کے بچوں کی تدفین کے 5 واقعات کا مشاہدہ کیا گیا۔

ہاتھیوں کے ان مردہ بچوں کی تدفین کی تصاویر کھینچی گئیں جبکہ اجسام کا پوسٹ مارٹم کرکے موت کی وجہ جاننے کی کوشش کی گئی۔

تحقیق میں ہاتھیوں کے ایک غیر معمولی رویے کا انکشاف ہوا۔

محققین کے مطابق ہاتھیوں کا یہ رویہ عام نہیں ہوتا اور بچوں کو ایک غیر معمولی انداز سے دفن کیا جاتا ہے۔

ہاتھی کے ان بچوں کی اموات کی وجوہات مختلف تھیں اور کوئی بھی انسانوں کا شکار نہیں بنا تھا۔

مگر ہر کیس میں ہاتھیوں کے جھنڈ نے سونڈوں میں اس مردہ بچے کو اٹھا کر علاقے کا جائزہ لیا اور انسانوں سے دور مناسب مقام پر اسے دفن کر دیا۔

ہاتھیوں کی جانب سے ان مردہ بچوں کو پشت کے بل زمین میں دفن کیا گیا۔

ان واقعات کی تصاویر بھی کھینچی گئی تھیں / فوٹو بشکریہ West Bengal Forest Departmen
ان واقعات کی تصاویر بھی کھینچی گئی تھیں / فوٹو بشکریہ West Bengal Forest Departmen

محققین کا ماننا ہے کہ یہ پورے گروپ کی کوشش ہوتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ہم نے یہ بھی مشاہدہ کیا کہ جھنڈ میں شامل ہاتھیوں نے بچے کو دفن کرکے اس کے اردگرد کی زمین پیروں کی مدد سے برابر کر دی، جس سے سماجی تعلق کے خیال کو تقویت ملتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بچے کو دفن کرنے کا عمل ایک اجتماعی کوشش ہوتی ہے جس میں ہر عمر کے ہاتھی شامل ہوتے ہیں۔

ایک موقع پر انہوں نے ہاتھیوں کو بچے کی تدفین کے بعد اس جگہ بلند آواز میں چنگھاڑتے ہوئے دیکھا۔

ہر بار ہاتھیوں کا جھنڈ تدفین کے مقام سے 40 منٹ کے اندر چلا گیا اور پھر کوئی ہاتھی لوٹ کر نہیں آیا۔

محققین کے مطابق یہ سب واقعات بنگال کے چائے کے باغات میں پیش آئے اور وہاں کام کرنے والوں سے انٹرویو سے معلوم ہوا کہ تدفین کے بعد ہاتھی واپسی کے لیے متبادل راستہ اختیار کرتے ہیں اور پرانے راستے سے جانے سے گریز کرتے ہیں۔

اس تحقیق کے نتائج جرنل Threatened Taxa میں شائع ہوئے۔

مزید خبریں :